رمضان المبارک، برکتوں، رحمتوں اور روحانی تجدید کا مہینہ

مولانا محمد شمیم احمد نوری مصباحی نے رمضان المبارک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہینہ رحمت، مغفرت اور روحانی بلندی کا ذریعہ ہے، جس میں قرآن نازل ہوا اور لیلة القدر جیسی عظیم رات بھی شامل ہے۔ انہوں نے روزے کے جسمانی اور روحانی فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلام نے بیماروں، مسافروں اور معذور افراد کے لیے رعایتیں دی ہیں۔ عوام سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان کی برکتوں کو سمجھ کر زیادہ عبادات، خیرات اور توبہ و استغفار کریں تاکہ یہ مہینہ ہماری زندگی میں انقلابی تبدیلی لا سکے۔
مغربی راجستھان کی عظیم وممتازاور علاقہ تھار کی مرکزی دینی درسگاہ دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف کے ناظم تعلیمات معروف عالم دین ادیب شہیر حضرت مولانا محمد شمیم احمد صاحب نوری مصباحی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ رمضان المبارک وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں رحمتوں کی برسات ہوتی ہے، مغفرت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور نیکیاں کئی گنا بڑھا دی جاتی ہیں۔ یہ مہینہ نہ صرف جسمانی روزے رکھنے کا ہے بلکہ روحانی پاکیزگی، صبر، شکر، تقویٰ اور قربِ الٰہی حاصل کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزہ صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ انسان کو روحانی اور اخلاقی بلندی عطا کرنے کا ذریعہ ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: “اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو۔” (البقرة: 183)۔ روزہ ہمیں ضبطِ نفس سکھاتا ہے، خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے اور ہمارے اندر صبر و استقامت کی قوت پیدا کرتا ہے۔
مولانا نے رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآنِ کریم نازل ہوا، جو ہدایت، نور اور فرقان ہے۔ اس مہینے میں لیلة القدر جیسی عظیم رات بھی آتی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔” (صحیح بخاری، مسلم)۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام نے روزے میں کسی بھی قسم کی سختی نہیں رکھی، بلکہ ہر معاملے میں آسانی اور رعایتیں دی ہیں۔ بیمار، مسافر، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے رخصت دی گئی ہے اور انہیں بعد میں قضا کا موقع دیا گیا ہے۔ اسی طرح شدید مجبوری کی صورت میں فدیہ ادا کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ یہ تمام رعایتیں اس بات کی دلیل ہیں کہ اسلام انسان کے حالات کو مدنظر رکھ کر احکام دیتا ہے۔
مولانا نے عوام سے اپیل کی کہ رمضان المبارک کی حقیقی روح کو سمجھیں اور اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادات کا اہتمام کریں۔ روزہ صرف بھوک اور پیاس سہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ تزکیۂ نفس، عبادت، خیرات، صلہ رحمی، اور توبہ و استغفار کا مہینہ ہے۔ تراویح، قرآن کی تلاوت، صدقہ و خیرات، دعا و استغفار، اور لیلة القدر کی تلاش میں محنت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر رمضان کی برکتوں کو سمجھ کر اس پر عمل کیا جائے تو یہ مہینہ ہماری زندگی میں ایک انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے۔ رمضان کے بعد بھی انہی نیک عادات کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ پورا سال ہماری زندگی رمضان کی برکتوں سے معمور رہے۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہِ مبارک کی رحمتوں، برکتوں اور مغفرت سے مالا مال فرمائے اور ہمیں ان تمام عبادات کو مکمل اخلاص اور خلوصِ نیت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!