راجہ رگھونشی قتل سازش:دل دہلا دینے والی کہانی،جہاں بیوی نے ہی شوہر کی جان لے لی

سونم رگھونشی نے شادی کے 12 دن بعد اپنے عاشق کے ساتھ مل کر شوہر راجہ رگھونشی کا میگھالیہ میں قتل کروا دیا اور دو ہفتے بعد یوپی کے غازی پور میں زندہ برآمد ہوئی۔
جس بیوی کے لیے اس کا خاندان دو ہفتوں سے دعائیں کر رہا تھا، وہ صحیح سلامت واپس تو آ گئی لیکن اپنے ساتھ اعتبار کی لاش بھی لے آئی۔ یہ کہانی ہے سونم رگھونشی کی، جس نے اپنی شادی کے صرف بارہ دن بعد اپنے شوہر راجہ رگھونشی کو محبت کی راہ میں ہٹا دینے کی منصوبہ بندی کر لی۔ وجہ یہ تھی کہ سونم کسی اور سے محبت کرتی تھی۔یہ واقعہ کئی ریاستوں پر محیط ہے — اندور سے شروع ہو کر میگھالیہ میں قتل اور پھر گازی پور میں گرفتاری تک۔
9 جون 2025، رات ایک بجے — وارانسی-غازی پور ۔ہائی وے کے کنارے ایک ڈھابہ معمول کے مطابق کھلا تھا کہ ایک پریشان حال لڑکی وہاں پہنچی۔ وہ زاروقطار روتے ہوئے ڈھابے کے مالک ساحل یادو سے فون مانگتی ہے اور اپنے بھائی کو کال کرتی ہے۔ یہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ سونم رگھونشی تھی، جس کی تلاش میں میگھالیہ پولیس پچھلے پندرہ دن سے سرگرم تھی۔الزام ہے کہ سونم نے ہی اپنے شوہر کا قتل ۔سونم کے ساتھ چار اور چہرے اس سازش کا حصہ تھے: راج کُشواہا، وشال چوہان، آکاش راجپوت، اور آنند۔ ان میں سب سے اہم کردار سونم کا تھا جو اس جرم کی مرکزی ملزمہ ہے۔
قتل کی سازش کی شروعات
یہ کہانی شروع ہوتی ہے گزشتہ سال رام نومی کے تہوار سے، جب اندور کی راگھونشی برادری میں شادی کے لیے روایت کے تحت پرچیاں ڈالی جاتی ہیں۔ سونم اور راجہ کی شادی بھی اسی روایت کے تحت طے ہوئی اور 11 مئی کو ان دونوں کی شادی انجام پائی۔ مگر کوئی نہیں جانتا تھا کہ سونم کے دل میں پہلے سے ہی کسی اور کے لیے جگہ تھی — راج کشواہا کے لیے، جو سونم کے والد کے فرنیچر کے کاروبار میں منیجر تھا۔
سونم خود بھی گریجویشن کے بعد اسی کاروبار سے بطور ایچ آر ہیڈ وابستہ ہو چکی تھی۔ دونوں کی ملاقاتیں بڑھتی گئیں اور تعلق گہرا ہو گیا۔ سونم نے گھروالوں کے دباؤ میں آ کر شادی تو کر لی، لیکن دل میں پرانی محبت چھپی رہی۔
شادی کے بعد کی منصوبہ بندی
شادی کے بعد راجہ کو کسی ایسی جگہ لے جا کر قتل کرنا تھا جہاں اس کی موت ایک حادثہ لگے۔ اسی مقصد کے تحت ہنی مون کے لیے میگھالیہ کا انتخاب کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سونم نے صرف جانے کی ٹکٹ بک کرائی، واپسی کی نہیں۔قتل کے لیے راج کشواہا نے اپنے تین جاننے والوں — وشال، آکاش اور آنند — کو 50 ہزار روپے اور ایک موبائل فون دے کر 17 مئی کو اندور سے میگھالیہ بھیج دیا۔ یہ لوگ پہلے سے وہاں موجود تھے، جب کہ سونم اور راجہ 21 مئی کو گوہاٹی کے راستے چیرابونجی پہنچے۔
23 مئی ۔ قتل کا دن
سونم نے اپنے ساتھیوں کو مقام اور وقت سے آگاہ کیا۔ تینوں قاتل وہاں پہنچے اور درخت کاٹنے والے تیز دھار آلے سے راجہ کے سر کے پچھلے اور پھر اگلے حصے پر وار کیا۔ راجہ کی لاش کو ایک گہری کھائی میں پھینک دیا گیا۔ساتھ ہی، راجہ کے ساتھ موجود قیمتی زیورات بھی لوٹ لیے گئے۔
ملزموں کی گرفتاری
قتل کی سازش اندور میں ہوئی، واردات میگھالیہ میں ہوئی، اور مرکزی ملزمہ سونم غازی پور سے برآمد ہوئی۔ چوں کہ قتل میگھالیہ میں ہوا، لہٰذا یہ مقدمہ وہیں کی پولیس کے تحت ہے۔ پولیس کی ٹیموں نے ملزموں کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ اب میگھالیہ کی عدالت میں چلے گا۔

ایک حیرت انگیز پیش گوئی
سونم کے خاندان کے نجومی این کے پانڈے نے اس کیس کے آغاز میں ہی دو پیش گوئیاں کی تھیں: ایک، کہ اس واردات کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہے؛ اور دوسری، اگر سونم کی الٹی تصویر گھر کے دروازے پر لگا دی جائے تو وہ لوٹ آئے گی۔ حیرت انگیز طور پر، دونوں پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں۔ سونم واپس تو آ گئی، لیکن اعتماد کو مار کر آئی۔