خبرنامہ

بہارمیں راہل۔تیجسوی کی ووٹ کاحق یاترا،اپوزیشن اتحادکے حوصلے بلند

بہار اسمبلی انتخابات کے ماحول میں کانگریس رہنما راہل گاندھی اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کی مشترکہ “ووٹ کا حق یاترا” نے اپوزیشن اتحاد انڈیا بلاک کے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔ یہ یاترا سہسرام کے گاندھی میدان سے شروع ہوئی اور رفتہ رفتہ بہار کے مختلف اضلاع سے گزرتی ہوئی ریاست میں سیاسی فضا کو گرماتی جا رہی ہے۔ یاترا میں شمال سے لے کر جنوب تک کئی بڑے اپوزیشن رہنما شریک ہو رہے ہیں تاکہ نہ صرف الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا جا سکے بلکہ بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کی یکجہتی کا مظاہرہ بھی ہو۔کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال کا کہنا ہے کہ “یہ یاترا ووٹ چوری کے خلاف ایک تاریخی تحریک بنتی جا رہی ہے، جو صرف بہار ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔” انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں انڈیا بلاک کے بڑے رہنما اس مہم میں شامل ہوں گے۔
راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی اس یاترا میں اب پرینکا گاندھی بھی شامل ہونے جا رہی ہیں۔ یہ بہار میں ان کا پہلا بڑا انتخابی پروگرام ہوگا۔ وہ سپول، مدھوبنی، دربھنگہ اور مظفرپور میں یاترا کے دوران ریلی اور روڈ شو کریں گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرینکا کا یہ دورہ اس دن رکھا گیا ہے جب بہار کے میتھلا علاقے میں عورتیں “چورچن” اور “ہرتالیکا تِیج” کا تہوار مناتی ہیں۔ مہاگٹھ بندھن نے خاص طور پر یہ حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ خواتین ووٹروں کو اپنی طرف راغب کیا جا سکے، کیوں کہ بہار میں آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور انہیں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بنیادی ووٹ بینک میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس یاترا میں جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے بڑے لیڈران بھی شامل ہیں۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدا رامیا اور ڈپٹی سی ایم ڈی کے شیوکمار نے بہار میں اپنی موجودگی سے اس یاترا کو تقویت دی ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ چونکہ بہار کی سیاست کا مرکز دلت اور پسماندہ طبقات ہیں، اس لیے جنوبی بھارت کے یہ رہنما سماجی انصاف کے پیغام کو مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔اسی طرح 30 اگست کو سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو بھی راہل اور تیجسوی کے ساتھ شامل ہوں گے۔ خیال ہے کہ یوپی میں پی ڈی اے (پسماندہ، دلت، اقلیت) سیاست کے ذریعے جو کامیابی انھوں نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں حاصل کی، اسی حکمت عملی کو اب بہار میں آزمائیں گے۔
یہ یاترا 17 اگست کو ساسارام سے شروع ہوئی اور یکم ستمبر کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں اختتام پذیر ہوگی۔ تقریباً 1300 کلومیٹر کے روٹ پر نکالی جانے والی اس یاترا نے عوامی دلچسپی پیدا کر دی ہے۔ بڑے جلسے، ریلیاں اور سڑکوں پر اپوزیشن لیڈران کی موجودگی نے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے خلاف اپوزیشن اتحاد کو نئی طاقت دی ہے۔انڈیا بلاک کے رہنماؤں کا ماننا ہے کہ یہ یاترا نہ صرف انتخابی فضا کو بدل رہی ہے بلکہ عوام کو یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ ان کے ووٹ کی حفاظت کے لیے اپوزیشن متحد ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر