راہل گاندھی کا خط:دیانت دار اساتذہ سے ناانصافی پر،انصاف کی اپیل

مغربی بنگال کے ہزاروں اسکول اساتذہ کی برطرفی پر راہل گاندھی کا سخت ردِ عمل، صدرِ جمہوریہ سے فوری مداخلت کی اپیل
نئی دہلی، 7 اپریل 2025ء – بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مغربی بنگال کے اسکول اساتذہ کی بڑے پیمانے پر برطرفی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا ہے جس میں سپریم کورٹ اور کلکتہ ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں برطرف ہونے والے ہزاروں ’دیانت دار‘ اساتذہ کے لیے انصاف کی اپیل کی گئی ہے۔راہل گاندھی نے اپنے خط میں لکھا کہ عدالت نے بعض امیدواروں کو ’untainted‘ یعنی دیانت دار قرار دیا، اس کے باوجود ان کی بھی ملازمتیں ختم کر دی گئیں، جو انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں اساتذہ کی تقرری کے عمل میں سنگین بے ضابطگیوں کو بنیاد بناتے ہوئے اسے کالعدم قرار دیا تھا، جسے بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں اساتذہ اور دیگر تدریسی عملے کی نوکریاں ختم ہو گئیں۔
راہل گاندھی نے نشاندہی کی کہ دونوں عدالتی فیصلوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کچھ امیدوار دیانت داری سے منتخب ہوئے تھے، مگر ان کو بھی انہی افراد کے ساتھ سزا دی گئی جو دھوکہ دہی سے بھرتی ہوئے۔ ان کے مطابق یہ اقدام انصاف کے بنیادی اصولوں سے انحراف ہے۔اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ برطرف کیے گئے بیشتر اساتذہ گزشتہ تقریباً دس سال سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے، اور ان کی برطرفی نہ صرف ان کے خاندانوں کو متاثر کرے گی بلکہ اس کا منفی اثر لاکھوں طلبہ پر بھی پڑے گا۔ ان کے مطابق یہ نہ صرف ان کی عزتِ نفس کو مجروح کرتا ہے بلکہ لاکھوں طلبہ کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔خط کے آخر میں راہل گاندھی نے صدر جمہوریہ سے انسانی بنیادوں پر مداخلت کی اپیل کی اور کہا کہ چوں کہ وہ خود ایک استاد رہ چکی ہیں، وہ یقیناً اس ناانصافی کی انسانی قیمت سے واقف ہوں گی۔