خبرنامہ

ممتاز شاعر طارق متین نہیں رہے

56 سال کی عمر میں مو نگیر میں آخری سانسیں لیں۔

پٹنہ 16 جنوری۔۔۔ہم عصر اردو شاعری کا ایک معتبر نام طارق متین ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے۔گزشتہ تیس برسوں میں جن نئے شعرا نے اپنی ادبی پہچان قومی سطح پر قائم کی، اُن میں طارق متین کا نام سرِ فہرست ہے۔10 جولائی 1968 کو بیگوسراے کے لکھمینیا گاؤں میں وہ پیدا ہوئے۔انگریزی زبان و ادب میں اُنھوں نے ایم۔اے تک تعلیم حاصل کی۔۔۔1983 سے اُنھوں نے شاعری شروع کی 1997 میں مشک سخن، 2008 میں قندیلِ ہنر، 2016 میں غزال درد، ریاضت نیم شب (کلیات) اور مسافت ہجر (انتخاب) اُن سے یادگار ہیں۔1991 میں اُنھوں نے رسالہ علم و ادب شروع کیا جو ایک زمانے تک شائع ہوتا رہا۔بعد میں ’سخن وراں‘ نام سے بھی ایک رسالہ شائع کیا۔
گذشتہ 5-6 برسوں سے مختلف طرح کے امراض سے وہ گوشہ نشین ہو گئے تھے اور ادبی برادری سے اُن کے تعلقات ٹوٹ گئے تھے۔
اُن کی وفات پر گہرے رنج وا لم کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے دیرینہ رفیق پروفیسر صفدر امام قادری نے بتایا کہ اُنھوں نے اپنے سب سے اچھے اور پُر اعتماد دوستوں میں سے سب سے خوش اخلاق شخص کو کھو دیا۔طارق متین کے والد محمد متین الدین، چھوٹے بھائی، اہلیہ اور بیٹے بیٹی تمام موجود ہیں۔پروفیسر اقبال حسن آزاد کے حوالے سے جناب قادری نے بتایا کہ جمعہ کے بعد اُن کے آبائی وطن لکھمینیا میں اُن کی نمازِ جنازہ اور تدفین عمل میں آئے گی ۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر