وقف ترمیمی بل پر سیاست گرم، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

مودی حکومت کے وقف ترمیمی بل پر سیاسی گھمسان، اپوزیشن مخالفت میں جب کہ بی جے پی اسے مسلمانوں کے حق میں قرار دے رہی ہے، جے ڈی یو کا مؤقف غیر واضح۔
مودی حکومت کل لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کرنے جا رہی ہے، جس پر سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ہر چیز پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ایس پی کے راجیہ سبھا ممبر رام گوپال یادو نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کی سازش کر رہی ہے اور مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہی ہے۔ جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں اس بل پر اپنا واضح مؤقف پیش کرے گی۔ مرکزی وزیر راجیو رنجن لالن سنگھ نے دعویٰ کیا کہ نتیش کمار نے مسلمانوں کے لیے جو کام کیے ہیں، وہ کسی دوسرے لیڈر نے نہیں کیے اور اپوزیشن کو پہلے اپنے اندر جھانکنا چاہیے۔
جے ڈی یو ایم ایل سی غلام غوث نے بل کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جے ڈی یو نے ابھی تک اس بل کی حمایت نہیں کی ہے۔ بی جے پی رہنما جگدمبیکا پال نے کہا کہ بل عام عوام کے فائدے کے لیے لایا جا رہا ہے لیکن اپوزیشن اس پر سیاست کر رہی ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ مساجد کا استعمال عبادت کے بجائے سیاست کے لیے کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ بی جے پی ایم پی دمودراگروال نے کہا کہ ملک اس بل کا انتظار کر رہا ہے، لیکن کچھ لوگ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، جب کہ حقیقت میں یہ مسلمانوں کے مفاد میں ہے۔
آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے سربراہ اور اجمیر درگاہ کے روحانی جانشین سید نصرالدین چشتی نے کہا کہ بل پر غیر ضروری تنازع پیدا کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اختلاف ہے تو اسے تعمیری انداز میں حل کیا جانا چاہیے۔ کانگریس کے رہنما پرمود تیواری نے کہا کہ حکومت کو بل پر کھلی بحث کرنی چاہیے اور جلدبازی میں اسے پاس نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے پہلے ہی تنازع کا شکار ہو چکا ہے۔ اپوزیشن اسے مسلمانوں کے خلاف قرار دے رہی ہے جب کہ بی جے پی کا مؤقف ہے کہ یہ بل وقف املاک کے بہتر استعمال کے لیے لایا جا رہا ہے۔ جے ڈی یو کا مؤقف ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہے اور پارلیمنٹ میں بل پیش ہونے کے بعد ہی ان کا حتمی رخ سامنے آئے گا۔