خبرنامہ

بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی جانچ سے پیدا ہوئی سیاسی ہلچل

بہار میں آئندہ 2025 کے اسمبلی انتخابات سے قبل انتخابی فہرست کا جو “خصوصی گہرا جائزہ” (Special Intensive Revision – SIR) شروع ہوا ہے، اس نے نہ صرف حزبِ اختلاف بلکہ حکمراں اتحاد این ڈی اے (NDA) میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ خاص طور پر بڑی تعداد میں کام کے سلسلے میں دوسرے شہروں میں مقیم مہاجر مزدوروں کے نام ووٹر لسٹ سے خارج ہونے کے اندیشے نے صورتحال کو مزید حساس بنا دیا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، بہار کے تقریباً 37 فیصد ووٹر وہ لوگ ہیں جو دہلی، ممبئی، پنجاب، گجرات، ہریانہ یا بنگلورو جیسے شہروں میں مزدوری یا دیگر کام کرتے ہیں۔ یہ ووٹرز عام طور پر این ڈی اے کے حق میں ووٹ دیتے آئے ہیں، اس لیے اگر ان کے نام فہرست سے نکال دیے گئے تو اس کا سب سے بڑا نقصان بی جے پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی جیسی جماعتوں کو ہو سکتا ہے۔
انتخابی کمیشن نے ووٹر لسٹ کے جائزے کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں، جیسے رہائشی یا پیدائشی سرٹیفکیٹ کی ضرورت۔ مہاجر مزدوروں کے لیے اپنے روزگار والے شہروں سے چھٹی لے کر گھر آنا اور سرکاری دستاویزات بنوانا ایک مشکل مرحلہ ہے۔ ایسی صورت میں بہت سے لوگ ووٹ ڈالنے سے ہی گریز کر سکتے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کے حالیہ بیان نے اس تشویش کو اور بڑھا دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر شخص صرف اُس علاقے کا ووٹر بن سکتا ہے جہاں وہ رہتا ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص دہلی میں ووٹر ہے تو وہ بہار میں ووٹ نہیں ڈال سکتا۔ ملک میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو کام کے سلسلے میں ایک ریاست میں رہتے ہیں لیکن ان کی جڑیں کسی اور ریاست سے جڑی ہوتی ہیں۔ اب اگر انہیں ایک جگہ کی ووٹر آئی ڈی چھوڑنی پڑے، تو وہ گھر کی ووٹر آئی ڈی چھوڑنا زیادہ آسان سمجھیں گے تاکہ روزگار والے مقام پر کوئی پریشانی نہ ہو۔
اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس جائزے کی وجہ سے تقریباً دو کروڑ ووٹر متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سے قریب 94 لاکھ مہاجر مزدور ہو سکتے ہیں۔ اگر ان میں سے بڑی تعداد ووٹر لسٹ سے باہر ہو گئی تو تقریباً 20 فیصد ووٹرز الیکشن سے باہر ہو سکتے ہیں، جن میں سے 15 فیصد ووٹرز این ڈی اے کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔اگرچہ بی جے پی کے سینئر لیڈر روی شنکر پرساد نے اس عمل کو شفافیت کی طرف قدم قرار دیا اور اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کیا، لیکن خود این ڈی اے میں بھی ناراضگی کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں۔ نیشنل لوک مورچہ کے رہنما اوپیندر کشواہا اور جے ڈی یو کے ترجمان نیرج کمار نے وقت کی کمی اور عملے کی ناکافی تیاری پر سوال اٹھائے ہیں۔
بی جے پی نے “ایک بھارت، شریشٹھ بھارت” جیسے مہمات کے ذریعے مہاجر ووٹرز سے رابطہ مہم بھی شروع کی ہے۔ پارٹی نے 150 لیڈروں کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ مہاجر بہاریوں سے رابطہ کریں، ان کے ڈیٹا کو جمع کریں اور انھیں ووٹ ڈالنے کے لیے واپس آنے پر آمادہ کریں۔ لیکن اگر ووٹر لسٹ میں ان کے نام ہی نہ ہوں تو تمام کوششیں بے سود ثابت ہو سکتی ہیں۔ایسے میں اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے ادارے جیسے ADR اور PUCL نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس پر 10 جولائی 2025 کو سماعت متوقع ہے۔ امکان ہے کہ عدالت اس پر حکم امتناعی دے یا انتخابی کمیشن کو اس میں نرمی برتنے کا مشورہ دے۔
الیکشن کمیشن نے آن لائن دستاویزات کی جانچ اور کچھ شرائط میں نرمی کی ہے، لیکن معلومات کی کمی اور وقت کی قلت کی وجہ سے اس کے اثرات محدود دکھائی دیتے ہیں۔این ڈی اے کی حکمت عملی بظاہر درست سمت میں ہے، لیکن زمینی سطح پر وقت کی کمی، عملے کی ناکافی تیاری، اور مہاجر مزدوروں میں آگاہی کی کمی اسے ایک بڑی چیلنج بناتی ہے۔ اگر انتخابی فہرست میں بڑی تعداد میں مہاجر ووٹرز کے نام حذف ہو گئے تو اس کا سیاسی نقصان این ڈی اے کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر