ٹرمپ اور پوٹن کی جنگ بندی پر بات چیت: یوکرین میں جنگ ختم ہونے کی امید

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ بندی پر بات چیت کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے رابطے کا اعلان کیا ہے۔ روس نے جنگ بندی کے لیے یوکرین کی نیٹو میں شمولیت پر مستقل پابندی سمیت “آہنی ضمانتیں” طلب کی ہیں، جب کہ امریکی ثالثی سے امن معاہدے کی امید بڑھ گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات چیت کریں گے تاکہ یوکرین میں جنگ بندی اور امن معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کریملن نے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کے لیے “مضبوط ضمانت” (Ironclad Guarantee) ضروری ہوں گی، جن میں یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کو مستقل طور پر روکنا اور اسے غیر جانبدار ملک قرار دینا شامل ہے۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہم اس جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم کر سکیں، ہو سکتا ہے کہ نہ کر سکیں، لیکن ہمارے پاس پوٹن سے بات کرنے کا اچھا موقع ہے۔”
امریکہ نے روس اور یوکرین کے درمیان 30 دن کی جنگ بندی کی تجویز دی ہے، جس پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ روس نے بھی اس پر اصولی اتفاق کیا ہے، لیکن صدر پوٹن نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے پر دستخط سے قبل روس کو کچھ بنیادی شرائط پر ٹھوس ضمانتیں درکار ہیں۔
روسی نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گروشکو نے کہا، “ہم ایسے معاہدے کی ضمانت چاہتے ہیں جس میں یوکرین کی غیر جانبدار حیثیت اور نیٹو کی رکنیت کو مسترد کرنے کی شق شامل ہو۔”
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ماسکو پرامن حل کے لیے تیار ہے، لیکن کچھ بنیادی امور پر تبادلہ خیال کرنا ضروری ہوگا۔ دوسری جانب یوکرینی صدر زیلینسکی نے روس پر امن عمل کو طول دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا، “پوٹن صدر ٹرمپ کو براہ راست یہ کہنے سے گھبراتے ہیں کہ وہ اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یوکرینی عوام کو مارنا چاہتے ہیں۔‘‘
14 مارچ کو صدر ٹرمپ نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ “انتہائی مثبت اور تعمیری گفتگو‘‘ہونے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ جنگ کے جلد ختم ہونے کی “بہت اچھی امید‘‘ ہے۔ ٹرمپ نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ذریعے ہونے والی مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “پوٹن نے جنگ بندی منصوبے سے متعلق ہمیں پیغام بھیجا ہے، جس میں انہوں نے محتاط امید ظاہر کی ہے کہ امن معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔‘‘
یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کی سفارتی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے، لیکن آیا یہ کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی یا نہیں، اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہوگا۔