پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی، سلامتی کونسل کا اہم اجلاس آج

پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات میں تناؤ بڑھ گیا ہے، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل آج بند کمرہ اجلاس میں صورتحال پر غور کرے گی۔
22 اپریل کو بھارتی علاقے پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں تیزی آئی ہے۔ اسی سلسلے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل آج، یعنی 5 مئی کو، ایک اہم بند کمرہ اجلاس منعقد کرے گی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ صورت حال پر بات چیت کی جائے گی۔
بھارت اس حملے کا الزام پاکستان پر لگا رہا ہے جب کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کو بھارت کی “جارحانہ پالیسیوں اور اشتعال انگیز بیانات” سے آگاہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوششیں بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جنھیں وہ سلامتی کونسل میں نمایاں کرے گا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کے اقدامات سے خطے میں امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے صدر اور اقوامِ متحدہ میں یونان کے مستقل نمائندے، ایوینجیلیوس سیکریس نے بتایا کہ اجلاس میں دونوں ملکوں کو اپنی اپنی پوزیشن پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ اقوامِ متحدہ دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تشویش رکھتا ہے۔یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اگرچہ سلامتی کونسل نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے، لیکن حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’ (TRF) یا اس کے مبینہ سرپرست لشکرِ طیبہ کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا۔ نہ ہی بھارت کے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی، جیسا کہ بعض ماضی کے بیانات میں دیکھا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان میں چین، امریکہ، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں، جب کہ 10 غیر مستقل اراکین میں پاکستان بھی شامل ہے، جسے چین کی حمایت حاصل ہے۔ چین ماضی میں بھارت کے خلاف بیانات کو ویٹو کر چکا ہے۔
حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا، جن میں پاکستانی فوجی نمائندوں کو ملک بدر کرنا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اور اٹاری بارڈر کو بند کرنا شامل ہے۔جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھی بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں، دوطرفہ تجارت معطل کر دی اور تیسرے ملک کے ذریعے بھارتی سامان کی ترسیل پر بھی پابندی لگا دی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو “جنگی اقدام” سمجھا جائے گا۔