پہلگام حملہ: ایک ماں کی فریاد

پہلگام حملے میں کشمیری نوجوان سید عادل حسین نے دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش میں جان دے دی، جس پر ایك ماں نے کہا: “صرف انسان نہیں، آج کشمیریت ماری گئی ہے۔
جموں و کشمیر کے پہلگام علاقے میں پیش آئے حالیہ دہشت گرد حملے نے نہ صرف کئی قیمتی جانیں لے لیں، بلکہ وادی کے لوگوں کے دلوں پر بھی گہرا زخم چھوڑ دیا۔ اس المناک واقعے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں ایک کشمیری نوجوان سید عادل حسین شاہ بھی شامل تھے۔سید عادل، جو پہلگام میں سیاحوں کو گھوڑے پر سیر کراتے تھے، اپنے گھر کے واحد کفیل تھے۔ ان کی شہادت نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک بڑا صدمہ بنی۔ بتایا گیا ہے کہ حملے کے وقت سید عادل نے دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش کی، اور اسی دلیری میں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔عادل کی چچی نے ایک مقامی صحافی سے بات کرتے ہوئے کہا:
“صرف لوگ نہیں مارے گئے، آج کشمیریت کو بھی مارا گیا ہے۔ جو بھی اس حملے کے پیچھے ہے، اسے یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ہم ان ہندوستانی بھائیوں کے لیے بھی رو رہے ہیں جو شہید ہوئے۔ لیکن ہمیں اس بات کا بھی دکھ ہے کہ ہمارے عادل کا ذکر کسی چینل نے نہیں کیا۔”
انھوں نے مزید کہا،”عادل نے دہشت گرد کو روکا، کہا کہ نہتے لوگوں پر گولی نہ چلاؤ، مگر اس پر ہی گولی چلا دی گئی۔ ہم سب کو اس پر گہرا دکھ ہے۔ یہ صرف پہلگام کا نہیں، پورے کشمیر کا دکھ ہے۔ ہر گھر میں آنکھیں نم ہیں۔”
سید عادل کی قربانی کو ملک بھر میں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کی بہادری اور ایثار کی کہانی، نہ صرف وادی میں بلکہ ہر اس دل کو جھنجھوڑ رہی ہے جو انسانیت پر یقین رکھتا ہے۔اس واقعے کے بعد حکومت ہند نے سخت اقدام اٹھائے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقد سیکیورٹی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے لیے گئے، جن میں ایک بڑا فیصلہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا بھی شامل ہے۔