عمر عبداللہ کا مکمل ریاستی درجہ کا مطالبہ

جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے مکمل ریاست پر زور دیا، لداخ کے مظاہرے، جھڑپیں اور گرفتاریاں بھی متاثر۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے مکمل ریاست کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں اور اس معاملے میں مزید تاخیر سے عوامی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ مطالبہ کسی رعایت کے طور پر نہیں بلکہ عوام کا حق ہے جسے پورا کیا جانا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے لداخ کے حالیہ حالات پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمر عبداللہ نے کہا: ’’حالات بگڑنے میں وقت نہیں لگتا اور ہم یہ ہرگز نہیں چاہیں گے کہ یہاں دوبارہ بے گناہ شہریوں کا خون بہایا جائے۔ مکمل ریاست ہمارے اوپر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ ایک آئینی ذمے داری ہے۔ یہ حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے عوام اور سپریم کورٹ سے کیا گیا وعدہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے تین مرحلوں کا خاکہ پیش کیا تھا: پہلے ڈِلیمیٹیشن، پھر الیکشن اور اس کے بعد مکمل ریاست کا درجہ دینا۔ ابتدائی دونوں وعدے پورے کیے جا چکے ہیں اور اب وقت ہے کہ حکومت تیسرے وعدے کو بھی پورا کرے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ لوگ اس وقت صبر سے کام لے رہے ہیں لیکن ان کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر حکومت نے یہ وعدہ بھی توڑ دیا تو صورتحال سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔عمر عبداللہ نے لداخ کے حوالے سے کہا: ’’جہاں تک لداخ کے عوام کا سوال ہے، ہم یو ٹی بننے سے پہلے بھی انہیں خبردار کرتے رہے ہیں کہ آپ جو مانگ رہے ہیں، اس کے نتائج آپ کے لیے مزید مشکلات لا سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ یو ٹی ملنے کے باوجود لداخ کے عوام کو وہ فائدہ نہیں ملا جس کی انہیں امید تھی۔ اس کے برعکس انہیں معاشی اور سماجی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔گزشتہ دنوں لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے پر احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اور عوام کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں چار افراد ہلاک اور کم از کم 59 افراد زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ علاقے میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور عوامی ناراضگی کی عکاسی کرتا ہے۔
اس کے بعد ماہر تعلیم اور معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کو ان کے گاؤں سے گرفتار کر لیا گیا جس نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا۔ مختلف حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی مطالبات پر فوری غور نہ کیا تو حالات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔