امریکی اسلحہ پالیسی پر شمالی کوریا کا شدید ردعمل

شمالی کوریا نے امریکی اسلحہ برآمدات میں نرمی کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ امریکہ جنگوں کو بڑھا کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے۔
شمالی کوریا نے امریکہ کی اس نئی پالیسی پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہتھیاروں کی برآمدات سے متعلق ضوابط میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔ پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن جان بوجھ کر عالمی سطح پر جاری تنازعات کو ہوا دے رہا ہے تاکہ اپنے مالی اور جغرافیائی سیاسی مقاصد حاصل کر سکے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی “کے سی این اے” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے 9 اپریل کو جاری کردہ ایگزیکٹیو آرڈر کا مقصد بیرونی منڈیوں میں امریکی اسلحہ کی فروخت کو مزید سہل بنانا ہے۔ شمالی کوریا نے اس فیصلے کو محض معاشی نہیں بلکہ ایک جارحانہ خارجہ پالیسی کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد دنیا بھر میں امریکی اثر و رسوخ کو تقویت دینا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ ہتھیار فراہم کر کے یوکرین اور غزہ جیسے علاقوں میں جاری جنگوں کو طول دے رہا ہے، اور “سفارت کاری” کی آڑ میں پراکسی جنگوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی اسلحہ برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور یہ ہتھیار اکثر مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں ایسے گروپوں تک پہنچتے ہیں جو براہِ راست مسلح تنازعات میں شریک ہوتے ہیں۔اگرچہ شمالی کوریا نے اس امریکی فیصلے کے ردعمل میں کسی مخصوص اقدام کا اعلان نہیں کیا، تاہم اس نے اس پالیسی کو “خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کی ہر نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے گا۔ پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ رویہ عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔