گوتم اڈانی اور امریکی حکام کے درمیان مجرمانہ الزامات پر بات چیت کی خبریں

گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے پر امریکی حکام نے بیرونِ ملک رشوت اور سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کیے، جب کہ اڈانی گروپ ان الزامات کو ٹرمپ دور کی ترجیحات سے غیر ہم آہنگ قرار دے کر ان پر نظرثانی کی کوشش کر رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کے معروف صنعت کار گوتم اڈانی اور ان کی کمپنیوں کے نمائندے حالیہ مہینوں میں امریکی حکومت کے چند اعلیٰ عہدیداروں سے رابطے میں رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رابطوں کا مقصد بیرون ملک رشوت ستانی کے الزامات کے حوالے سے جاری امریکی تحقیقات کو حل کی طرف لے جانا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ بات چیت رواں سال کے آغاز میں شروع ہوئی تھی اور حالیہ دنوں میں اس میں تیزی آئی ہے۔ اگر پیش رفت کا یہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے چند مہینوں میں اس معاملے میں کوئی ممکنہ حل نکل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ نومبر میں امریکہ میں اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے خلاف فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے بھارت میں توانائی کے منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے حکومتی اہلکاروں کو رشوت دی، اور اسی دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ گمراہ کن معلومات شیئر کیں۔اسی سلسلے میں امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) نے اڈانی گروپ پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے تقریباً 750 ملین ڈالر مالیت کے گرین انرجی بانڈ کی پیشکش کے دوران رشوت ستانی سے متعلق تفصیلات کو چھپایا یا غلط انداز میں پیش کیا۔
رپورٹس کے مطابق، اڈانی کے نمائندے امریکی محکمہ انصاف کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے خلاف جاری قانونی کارروائی سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ترجیحات سے مطابقت نہیں رکھتی، اس لیے اس پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔دوسری جانب، اڈانی گروپ، امریکی محکمہ انصاف، وائٹ ہاؤس اور متعلقہ فریقین نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے سے گریز کیا ہے۔اڈانی گرین کی جانب سے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ امریکی الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں، تاہم اب تک کوئی سنگین بے ضابطگی یا خلاف ورزی سامنے نہیں آئی۔