ٹرمپ کے عالمی ٹیرف پر نئی قانونی جنگ، سپریم کورٹ سے رجوع

ٹرمپ نے عالمی ٹیرف بچانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اپیل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز قرار دیا، نومبر میں سماعت متوقع۔
امریکہ میں تجارتی پالیسی پر ایک بڑی عدالتی کشمکش جاری ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے عالمی ٹیرف کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ میں باضابطہ اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب اپیل کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ نے ہنگامی اختیارات کا سہارا لے کر ایسے محصولات نافذ کیے جو قانونی طور پر ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ اپیل کورٹ کے مطابق اس طرح کی وسیع تجارتی پالیسی طے کرنا صرف کانگریس کا حق ہے۔اس کے باوجود اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ سہولت دی کہ ٹرمپ کے نافذ کردہ ٹیرف کو عارضی طور پر 14 اکتوبر تک برقرار رکھا جائے تاکہ انتظامیہ کے پاس اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کا وقت رہے۔ اسی موقع کو استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ میں فوری سماعت کی درخواست دائر کی ہے اور ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ نومبر کے آغاز میں ہی دلائل سنیں تاکہ غیر یقینی کیفیت زیادہ طویل نہ ہو۔
ٹرمپ نے ایک دن قبل عوامی بیان میں اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ محصولات ملک کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کار ٹیرف چاہتے ہیں۔ اگر ٹیرف ہوگا تو ہم امیر رہیں گے، اور اگر نہیں ہوگا تو امریکہ غریب قوم بن جائے گا۔” ٹرمپ نے یہاں تک کہا کہ ان ٹیرف کو ختم کرنے کا فیصلہ ملک کے لیے “تباہی” کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔امریکی صدر نے خبردار کیا کہ اگر سپریم کورٹ نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو واشنگٹن کو یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ موجودہ تجارتی معاہدے منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ہندوستان کے ساتھ جاری مذاکرات پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ٹرمپ کے بقول، “ہمارے پاس غیر معمولی حد تک امیر بننے کا موقع ہے، لیکن غلط فیصلے ہمیں غیر معمولی حد تک غریب بھی بنا سکتے ہیں۔”
دوسری طرف امریکی سالیسٹر جنرل ڈی جان ساؤر نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپیل کو فوری طور پر قبول کرے اور تیز رفتار ٹائم لائن کے تحت اس معاملے کو جلد نمٹائے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر عدالت نے یہ درخواست منظور کرلی تو نومبر کے اوائل میں سماعت شروع ہو سکتی ہے اور سال کے اختتام سے پہلے فیصلہ سامنے آ جائے گا۔