نیتن یاہوامن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

نیتن یاہو پر الزام ہے کہ وہ یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ بندی معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کے اہل خانہ نے شدید تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نہ صرف ان کے پیاروں کی واپسی میں رکاوٹ ہیں بلکہ جنگ بندی اور امن معاہدے کو بھی سبوتاژ کر رہے ہیں۔یرغمالیوں کے اہل خانہ کے فورم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر میں حالیہ حملہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جب بھی کوئی معاہدہ قریب آتا ہے، نیتن یاہو اسے ناکام بنا دیتے ہیں۔ یہ حملہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک رہائشی مقام پر کیا گیا جہاں حماس کے سینیئر رہنما موجود تھے۔ حماس کے مطابق اس حملے میں اس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل آمد سے قبل کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کارروائی سے خوش نہیں تھے، تاہم انھوں نے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کو “مضبوط” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی اولین ترجیح یرغمالیوں کی باحفاظت واپسی اور غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہے۔
نیتن یاہو نے اس حملے کو “جائز کارروائی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر میں موجود حماس رہنما جنگ کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ ان کے مطابق، ان افراد کی موجودگی جنگ بندی میں مسلسل خلل ڈال رہی تھی۔دوسری جانب، غزہ میں صورتحال مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں شدت آ چکی ہے اور مقامی رہائشیوں کو فوری انخلاء کی وارننگ جاری کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور قحط کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق صرف حالیہ دنوں میں درجنوں افراد غذائی قلت اور حملوں کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔قطر نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دے رہے ہیں۔خطے میں بڑھتی کشیدگی عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔