خبرنامہ

نیپال کی پہلی خاتون عبوری وزیراعظم بنیں سُشیلہ کارکی

کاٹھمانڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم کے حوالے سے طویل تنازعہ ختم ہو گیا ہے۔ سابق چیف جسٹس سُشیلہ کارکی کو ملک کی عبوری وزیراعظم مقرر کر دیا گیا ہے جو انتخابات تک حکومت کی ذمہ داری سنبھالیں گی۔ نیپال کی صدر اور فوج کے سربراہ نے ان کے نام پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے بعد انہیں عبوری حکومت کی قیادت کے لیے حتمی منظوری مل گئی ہے۔عبوری حکومت کے قیام کے لیے صدر، سُشیلہ کارکی اور فوج کے سربراہ کے درمیان کاتھمانڈو میں نصف شب ایک اہم اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں نوجوان نسل کی نمائندگی کرنے والے “جین جیڈ” کے ایک گروپ نے فوج کو واضح پیغام دیا کہ اگر سُشیلہ کارکی کو عبوری وزیراعظم نہ بنایا گیا تو ملک میں بدامنی پھیل سکتی ہے۔ اس کے باوجود سُشیلہ کارکی کے علاوہ دیگر کئی امیدوار بھی اس دوڑ میں شامل تھے، لیکن جوانوں کی اکثریت نے سُشیلہ کا نام ترجیح دی۔
تاہم، کچھ حلقوں نے ان کی نامزدگی کی مخالفت کی اور کہا کہ سُشیلہ کارکی پہلے ہی تنازعات میں رہی ہیں اور وہ اس عہدے کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ ایک مقامی رہنما نے کہا کہ لوگ نئے اور نوجوان رہنما چاہتے ہیں جو نئی نسل کی آواز کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔سُشیلہ کارکی کا تعلق نیپال کے دیہی علاقے سے ہے جہاں ان کے والد زراعت سے وابستہ تھے۔ انہوں نے مہندر مورنگ کیمپس سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور پھر بھارتی شہر وارانسی کی بنارس ہندو یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا۔ تدریس کے کچھ عرصے بعد، انہوں نے 1980 میں قانون کی تعلیم شروع کی اور انسانی حقوق کے معاملات میں خصوصی دلچسپی کے ساتھ وکالت کا آغاز کیا۔ 2009 میں انہیں نیپال کے سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج مقرر کیا گیا اور 2010 میں وہ مستقل جج بن گئیں۔ 2016 میں سُشیلہ کارکی نیپال کی پہلی خاتون چیف جسٹس بنیں، مگر 2017 میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی بھی ہوئی تھی۔
نیپال کے دستور کے تحت سابق چیف جسٹس کو سیاسی عہدہ سنبھالنے کی اجازت نہیں ہوتی، لیکن “ضرورت کے اصول” کے تحت صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ملک کی سلامتی یا ہنگامی حالات کی بنا پر اس پابندی کو معطل کر سکتا ہے یا کوئی خاص قانونی دفعہ نافذ کر سکتا ہے تاکہ سابق چیف جسٹس کو عبوری وزیراعظم بنایا جا سکے۔ صدر اور فوج کے سربراہ نے موجودہ چیف جسٹس پرکاش مان سنگھ راؤت سے بھی مشورہ کر کے اس قانونی معاملے کو ہموار بنایا۔نیپال کی نوجوان نسل کچھ دیگر امیدواروں کو بھی عبوری وزیراعظم کے طور پر دیکھنا چاہتی تھی، جن میں میئر بالندر شاہ، بَالن شاہ اور انجینئر کلمن گھیسنگ شامل تھے۔ جین جیڈنے ابتدا میں سُشیلہ کارکی کا نام سامنے رکھا تھا، مگر اندرونی مخالفت کی وجہ سے بعد میں کلمن گھیسنگ کو ترجیح دی گئی۔ تاہم، فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگڈیل نے چند نمایاں شخصیات اورجین جیڈکے نمائندوں کے ساتھ ورچوئل بات چیت کے بعد سُشیلہ کارکی کے نام پر اتفاق کیا۔کاٹھمانڈو کے میئر بالندر شاہ نے بھی سُشیلہ کارکی کی حمایت کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عبوری حکومت کی قیادت میں ایک اہم کردار ادا کریں گی۔یوں نیپال کی عبوری وزیراعظم کے طور پر سُشیلہ کارکی کی تقرری ایک تاریخی قدم ہے، جس سے نہ صرف ایک خاتون کو اعلیٰ سیاسی منصب حاصل ہوا ہے بلکہ ملک کی سیاسی صورتحال میں ایک نئے دور کا آغاز بھی ہوا ہے۔ اب سب کی نظریں آئندہ انتخابات اور ملک کی سیاسی استحکام پر جمی ہوئی ہیں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر