جھارکھنڈ:ہجومی تشدد میں مسلم نوجوان کی ہلاکت پر ملک بھر میں غصہ

جھارکھنڈ میں ایک مسلمان نوجوان عبدالکلام کو ہجوم نے مبینہ الزام پر تشدد کر کے ہلاک کر دیا، جس پر ملک بھر میں غصے کی لہر دوڑ گئی اور انصاف کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
جھارکھنڈ کے بوکارو ضلع کے نارائن پور علاقے سے سامنے آنے والے ایک دل سوز واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جہاں جمعرات کے روز ایک نوجوان عبدالکلام کو بھیڑ نے مبینہ الزام کی بنیاد پر زد و کوب کر کے ہلاک کر دیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک بےبس شخص کو باندھ کر مسلسل مارا جا رہا ہے، جب کہ اردگرد موجود لوگ یا تو خاموش تماشائی بنے کھڑے ہیں یا خود اس میں شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالکلام پر ایک قبائلی لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کا الزام تھا، جس کے بعد عوامی غصے نے وحشیانہ شکل اختیار کر لی۔ عبدالکلام اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور مزدوری کر کے اپنی ضعیف ماں کی پرورش کر رہا تھا۔ اہل محلہ نے اُسے محنتی اور شریف مزاج نوجوان قرار دیا۔اس واقعے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سمیت کئی تنظیموں نے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات میں اکثر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن مجرموں کو سزا کم ہی ملتی ہے۔
بوکارو کے ایس پی پریادرشی الک نے تصدیق کی ہے کہ اب تک دو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور ویڈیو کی مدد سے دیگر افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ پولیس نے واقعے کے تحت قتل اور عوامی تشدد کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ویڈیو کو مزید شیئر نہ کریں، کیوں کہ یہ نہ صرف جذبات کو مجروح کرتا ہے بلکہ جاری تفتیش پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی 2018 کی ہدایت کے باوجود ہجومی تشدد کے خلاف مؤثر اقدامات نہ ہونے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ادھر، مقامی مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے متاثرہ خاندان کو مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور انصاف کے حصول کے لیے پرامن مظاہروں کی تیاری کر رہے ہیں۔