ہماچل پردیش میں مون سون کی تباہی:13 دنوں میں63 ہلاکتیں،400 کروڑکانقصان

ہماچل پردیش میں مون سون کے دوران شدید بارش، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے 13 دنوں میں 63 افراد ہلاک، 40 لاپتہ اور 400 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
ہماچل پردیش میں مون سون نے اپنے ابتدائی دنوں میں ہی شدید تباہی مچا دی ہے۔ 20 جون کو ریاست میں مون سون کی آمد کے بعد سے صرف 13 دنوں میں شدید بارش، بادل پھٹنے اور زمین کھسکنے کے واقعات میں اب تک 63 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ 40 لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس قدرتی آفت سے ریاست کو 400 کروڑ روپے سے زائد کا تخمینی نقصان ہوا ہے۔ریاست کے مختلف اضلاع میں جان و مال کا بھاری نقصان ہوا ہے، جن میں سب سے زیادہ تباہی ضلع منڈی میں دیکھی گئی۔ منڈی کے تھونگ، بگسائیڈ (جو سابق وزیراعلیٰ اور قائد حزبِ اختلاف جے رام ٹھاکر کے حلقۂ انتخاب میں آتے ہیں) میں شدید نقصان ہوا ہے۔ اس کے علاوہ منڈی کے کرسوگ اور دھرم پور علاقوں میں بھی بڑی تباہی ہوئی ہے۔
منڈی ضلع اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں اب تک تقریباً 17 افراد ہلاک اور تقریباً 30 لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں بلاسپور میں 6، چمبا میں 6، ہمیرپور میں 2، کانگڑا میں 13، کنور میں 2، کلّو میں 4، لاہول اسپیتی میں 1، شملہ میں 5، سرمور میں 1، سولن میں 2 اور اونا ضلع میں 4 افراد کی جانیں گئی ہیں۔اس دوران 109 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن کا علاج جاری ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن مسلسل جاری ہے، لیکن خراب موسم امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ شدید بارش کے باعث 287 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے دیہی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ سڑکوں، پلوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے ہماچل پردیش میں 6 جولائی تک شدید بارش کا الرٹ جاری کیا ہے، جس سے حالات کے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ریاستی حکومت اور امدادی ٹیمیں مسلسل راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں، لیکن موسم کی سختی ان کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ریاست میں اس مون سون سیزن کی شروعات نے تشویشناک صورت حال پیدا کر دی ہے، جس سے حکومت اور عوام دونوں کے لیے چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔