خبرنامہ

مودی۔شی جن پنگ ملاقات، کانگریس کا چین پالیسی پر اعتراض

تیانجن میں مودی اور شی جن پنگ ملاقات، کانگریس نے گلوان تنازع اور چین پالیسی پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی اور صدر شی جن پنگ کی دوطرفہ ملاقات نے بھارتی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کانگریس نے اس ملاقات پر سوالات اٹھاتے ہوئے حکومت کے چین سے متعلق رویّے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں مصافحہ اور مسکراہٹیں مناسب نہیں جب سرحدی معاملات تاحال حساس ہیں اور ماضی کے زخم تازہ ہیں۔کانگریس نے یاد دلایا کہ 15 جون 2020 کو مشرقی لداخ کی گلوان وادی میں تصادم چار دہائیوں میں سب سے سنگین واقعہ تھا، جس میں بھارت کے 20 جوان شہید ہوئے۔ کانگریس کے مطابق 19 جون 2020 کو وزیراعظم کے بیان نے چین کو ’’کلیئر چِٹ‘‘ دی، جس سے غلط پیغام گیا۔ سینئر رہنما جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں سوال اٹھایا کہ کیا ’’نیا معمول‘‘ چینی جارحیت اور ہماری حکومت کے کمزور ردِعمل سے متعین ہوگا؟ ان کے بقول سرحدی حقیقتیں بدلی نہیں، لہٰذا پالیسی میں غیر معمولی نرمی کا تاثر خطرناک ہے۔
کانگریس کے سرکاری اکاؤنٹ نے یہ الزام بھی دہرایا کہ ’’آپریشن سندور‘‘ کے دوران چین نے کھل کر پاکستان کی پشت پناہی کی۔ پارٹی نے حکومت سے وضاحت مانگی کہ ایسے پس منظر میں بیجنگ کے ساتھ تیزی سے معمول پر لانے کی ضرورت کیوں اور کیسے بنی۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ قومی سلامتی اور سفارتی وقار پر مبنی شفاف حکمتِ عملی عوام کے سامنے رکھی جائے۔ادھر حکومتی حلقے اس ملاقات کو ماحول نرم کرنے اور اختلافی معاملات کو بات چیت سے سلجھانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ بی جے پی نے اپنے سرکاری ایکس اکاؤنٹ سے ملاقات کی ویڈیو شیئر کی اور اسے ’’تعمیری رابطہ‘‘ بتایا۔ اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن سمیت رکن ممالک کے رہنما بھی شریک ہیں، جس سے سفارتی سطح پر سرگرم مشاورت کا تاثر مضبوط ہوا۔ملاقات میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ بھارت اور چین کے روابط کو مثبت سمت ملی ہے۔ ان کے مطابق سرحد پر کشیدگی کم ہونے سے امن و استحکام کا ماحول بنا، کیلاش مانسروور یاترا کی بحالی ہوئی اور دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کی جا رہی ہیں۔ مودی نے زور دیا کہ باہمی تعاون 2.8 ارب انسانوں کے مفاد سے جڑا ہے اور بھارت تعلقات کو احترام، اعتماد اور حساسیت کی بنیاد پر آگے بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور چین و بھارت قدیم تہذیبوں کے حامل، بڑی آبادی کے مالک اور گلوبل ساؤتھ کے کلیدی ممالک ہیں۔ ان کے مطابق اچھے ہمسایہ تعلقات اور مستقل مکالمہ دونوں کے لیے ضروری ہیں، ’’ڈریگن اور ہاتھی‘‘ کی یکجائی پورے خطے کے حق میں ہے۔وسیع تر تناظر میں مشرقی لداخ میں 2020 سے پہلے والی صورتحال مکمل بحال نہیں ہوئی اور اروناچل پردیش سے متعلق بیجنگ کے اقدامات نئی حساسیت پیدا کرتے رہے ہیں۔ اسی لیے اس ملاقات کو بعض مبصرین اعتماد سازی کی آزمائش سمجھتے ہیں، جہاں اگلا مرحلہ زمینی حقائق میں پائیدار پیش رفت دکھانا ہوگا۔ یوں ایک طرف اپوزیشن سخت سوالات اٹھا رہی ہے، دوسری طرف حکومت اسے معمول پر واپسی اور تنازعات کے سیاسی حل کی جانب قدم قرار دے رہی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر