معراج النبی اور نماز کی عظمت

حبیب اللہ قادری انواری
آفس انچارج:دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف،بارمیر(راجستھان)
شبِ معراج اسلامی تاریخ کا وہ درخشاں باب ہے جو ایمان کی روشنی کو جِلا بخشتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت و عظمت کو آشکارا کرتا ہے۔ اس مقدس رات میں رحمتِ دو عالم، فخرِ موجودات، سید المرسلین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو وہ شرف عطا ہوا جو کسی اور نبی کو نصیب نہ ہوا۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب ﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی، اپنی قربت سے نوازا اور اُمتِ مسلمہ کے لیے ایک ایسا تحفہ عطا فرمایا جو قیامت تک ہر مومن کے لیے معراج کی مانند ہے—وہ تحفہ “نماز” ہے۔
نماز کی ناقدری—ایک تباہ کن رویہ:
حضرت مخدومِ زماں پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کا یہ فرمان کہ:
“تحفۂ معراج نماز کی ناقدری نہ کرو، خود بھی نماز پڑھو اور اپنے اہل و عیال کو بھی نماز پڑھاؤ، اپنے چہروں کو داڑھی سے سجاؤ”
یہ ایک سنہری نصیحت ہے، جو ایمان والوں کو خوابِ غفلت سے جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
آج کے مادہ پرستانہ دور میں انسان دنیاوی مصروفیات میں ایسا محو ہو چکا ہے کہ اپنی اصل کامیابی کو فراموش کر بیٹھا ہے۔ نماز، جو کہ بندگی کی معراج اور روح کی بالیدگی کا ذریعہ ہے، اسے محض ایک رسم سمجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص نماز کو معمولی جانتا ہے، وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے حکم کو ہلکا سمجھنے کی جسارت کر رہا ہے، جو ایمان کے لیے ایک خطرناک علامت ہے۔
نماز—دین کا ستون اور کامیابی کی کنجی:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم کیا، اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے دین کو گرا دیا۔” (بیہقی)
یہ حدیث مبارکہ ہمیں اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ وہ قومیں جو نماز کو پسِ پشت ڈال دیتی ہیں، زوال و پستی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ نے تاکید فرمائی کہ نماز کی ناقدری ہرگز نہ کی جائے، بلکہ خود بھی اس فریضے کی سختی سے پابندی کی جائے اور اپنے اہل و عیال کو بھی اس کی تلقین کی جائے۔ کیونکہ نماز محض ایک عبادت ہی نہیں بلکہ مومن کے لیے ذریعۂ نجات اور فلاح و کامرانی کی کلید ہے۔
نماز اور اسلامی تشخص—داڑھی کی اہمیت:
حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ نے اپنے ارشاد میں داڑھی رکھنے کی بھی تلقین فرمائی۔ داڑھی رکھنا سنتِ رسول ﷺ ہے اور چہرے کے نور میں اضافہ کا باعث ہے۔ آج کے پُرفتن دور میں جہاں اسلامی شعائر کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہاں ہمیں اپنے دین کی پہچان کو اپنانا از حد ضروری ہو گیا ہے۔ داڑھی صرف ایک ظاہری علامت نہیں بلکہ ایک عملی اظہار ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سنتوں سے محبت کرتے ہیں اور اپنی شناخت کو باقی رکھنا چاہتے ہیں۔
حاصلِ کلام یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون، برکت اور کامیابی ہو، تو ہمیں نماز کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ خود بھی اس پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔ اسی طرح اسلامی تشخص اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو اپنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، تاکہ ہم دین و دنیا میں سرخرو ہو سکیں۔
حضرت پیر سید کبیر احمد شاہ بخاری علیہ الرحمہ کا یہ فرمان روشنی کا مینار ہے، جو ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار کرتا اور نجات و فلاح کا راستہ دکھاتا ہے۔ اگر ہم اس نصیحت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو یقیناً دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نماز کی پابندی کرنے، اسلامی شعائر اپنانے اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو اپنی زندگی میں داخل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ!