تحقیق نامہ

معراج مصطفی کا خلاصہ، اہم نکات اور معمولات

روفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی، جامعہ نظام مصطفی بہاولپور
معراج کی رات حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے اور آپ کو معراج کی خوش خبری سنائی اورآپ کا مقدس سینہ کھول کر اسے آبِ زمزم سے دھویا، پھر اسے حکمت و ایمان سے بھر دیا۔ اس کے بعد آپ کی بارگاہ میں براق پیش کی اور انتہائی اِکرام اور احترام کے ساتھ اس پر سوار کر کے بیت المقدس (مسجد ِاقصیٰ) کی طرف لے گئے۔ بیتُ المقدس میں تمام اَنبیاء کرام کی امامت فرمائی۔ پھر وہاں سے آسمانوں کی طرف روانہ ہوئے۔ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے باری باری تمام آسمانوں کے دروازے کھلوائے، پہلے آسمان پر حضور ﷺ کی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے ، دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام سے ، تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام سے ، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام سے ، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام سے ، چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اور ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی. انبیاء کرام نے حضور ﷺ کو آپ کی تشریف آوری پر مبارکیں دیں.حضور ﷺ تمام آسمانوں کی سیر فرماتے اور وہاں کے عجائبات دیکھتے ہوئے سِدرۃُ المنتہیٰ تک پہنچے۔ اس سے آگے چونکہ کسی مقرب فرشتے کو بھی بڑھنے کی مجال نہیں، اس لیے حضرت جبریل علیہ السلام آگے جانے سے رک گئے. پھر حضور ﷺ آگے عرش کی طرف بڑھے. آپ نے اللہ تعالیٰ کی صفات میں ترقی فرمائی پھر آپ اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس کے اس قربِ خاص میں پہنچے جس کا تَصَوُّر تک مخلوق کے لیے محال ہے۔ وہاں آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی زیارت سے سرفراز ہوئے، اس سے ہم کلام ہوئے اور خصوصی نعمتوں سے مالا مال ہوئے ۔ اُمت کے لیے آپ پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں. آپ نے اپنی امت کی شفاعت فرمائی، جنت و دوزخ کی سیر کی اور پھر واپس زمین کی طرف تشریف لے آئے۔

معراج النبی ﷺ اور ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ !
'' ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ '' ﺍﯾﮏ ﺍﮨﻢ ﺩﻋﺎ ھــے ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﻭﺯ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺩہرﺍﺗـے ﮨﯿﮟ-
'' ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕُ '' ﺍﺱ ﻣﮑﺎﻟﻤﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺣﺼﮧ ھــے ﺟﻮ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻣﻌﺮﺍﺝ اللّه ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﺤﻤﺪ ﷺ ﮐﮯ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﮨﻮﺍ -
ﺟﺐ سرکار دو عالم ﷺ اللّه ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ ﺳﮯ ﻣﻠﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ' السلام ﻋَﻠَﯿﮑُﻢ ' ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ - کیونکہ وہ تو ﺑﺬﺍﺕ ﺧﻮﺩ ﺳﻼﻡ ہے اور ﺳﺎﺭﯼ ﺳﻼﻣﺘﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﺎﻟﻖ ھــے.
ﻟﮩﺬﺍ ﺭﺳﻮﻝ اللّه ﷺ ﻧـے ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ :
'' ﺍَﻟﺘَﺤِﻴَّﺎﺕ ُﻟِﻠَّﻪِ ﻭَﺍﻟﺼَّﻠَﻮَﺍﺕُ ﻭَﺍﻟﻄَّﻴِّﺒَﺎﺕُ "
(ﺗﻤﺎﻡ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺪﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻟﯽ ﻋﺒﺎﺩﺍﺕ اللّه کیلئـے ﮨﯿﮟ)
اللّه ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧـے ﺍﺭﺷﺎﺩ ﮐﯿﺎ :
ﺍﻟﺴَّﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠَﻴْﻚَ ﺃَﻳُّﻬَﺎ ﺍﻟﻨَّﺒِﻲُّ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛَﺎﺗُﻪُ
(ﺍﮮ اللّه ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺁﭖ ﭘﺮ اللّه ﮐﺎ ﺳﻼﻡ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﮐﺘﯿﮟ ﮨﻮﮞ)
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ اللّه ﷺ ﻧـے اپنی امت کو سلام میں شامل کرتے ہوئے ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
ﺍﻟﺴَّﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠَﻴْﻨَﺎ ﻭَﻋَﻠَﻰ ﻋِﺒَﺎﺩِ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﺍﻟﺼَّﺎﻟِﺤِﻴﻦَ
(ﺳﻼﻡ ﮨﻮ ﮨﻢ ﭘﺮ ﺍﻭﺭ اللّه ﮐﮯ ﺻﺎﻟﺢ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ)
ﯾﮧ ﻣﮑﺎﻟﻤﮧ ﺳﻦ ﮐﺮ ہر ہر فرشتے ﻧـے ﮐﮩﺎ:
ﺃَﺷْﻬَﺪُ ﺃَﻥْ ﻟَﺎ ﺇِﻟَﻪَ ﺇِﻟَّﺎ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻭَﺣْﺪَﻩُ ﻟَﺎ ﺷَﺮِﻳﻚَ ﻟَﻪُ ﻭَﺃَﺷْﻬَﺪُ ﺃَﻥَّ ﻣُﺤَﻤَّﺪًﺍ ﻋَﺒْﺪُﻩُ ﻭَﺭَﺳُﻮﻟُﻪ
ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ اللّه ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﺒﻮﺩ ﻧﮩﯿﮟ, ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﷺ اللّه ﮐﮯ ﺑﻨﺪﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﮨﯿﮟ۔
(مشکوۃ شریف, باب: تشہد کا بیان)

✍️ 27 اہم نکات :
1..معراج اللہ تعالیٰ نے عام الحزن میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش کرنے کے لیے کروائی.. پس حضور کو خوش کرنا سنت الہیہ ہے.
2..حضور کی معراج آپ کے ساتھ ساتھ ہماری بھی معراج ہے. کیونکہ ہم بھی حضور کے ہیں.
3..موسی علیہ السلام کو لن ترانی ارشاد فرمایا مگر اپنے حبیب ﷺ کو ان اللہ اشتاق الی لقائک یا محمد ارشاد فرمایا.
4.. انسان کو شب معراج اللہ تعالیٰ کی معرفت اور قرب کا وہ مقام حاصل ہوا جس سے آگے مزید معرفت اور قرب کا سوچا بھی نہیں جا سکتا.
5..معراج پہ سب سے پہلے اعتراض ابو جہل نے کیا اور تصدیق سب سے پہلے ابوبکر نے کی. پس جتنے بھی آج معترضین ہیں وہ ابوجہل کی معنوی نسل ہیں اور جتنے بھی اعتراضات کا جواب دینے والے ہیں وہ سیدنا ابوبکر کی روحانی اولاد ہیں.
6..خود سے خدا تک اور خدا سے خود تک کے سفر کو معراج کہتے ہیں.
7..حضرت خلیل علیہ السلام کے سامنے اللہ تعالیٰ نے کل کائنات کھول دی جبکہ اپنے حبیب ﷺ کے سامنے اپنی ذات کھول دی.
8..خلیل کو ان کی جگہ پہ ہی ساری دنیا دکھائی مگر حبیب کو باقاعدہ بلوا کر دنیا کے نظارے کروائے.
9..جیسے کوئی گھر بناتا ہے تو دوستوں کو بلا کر انہیں دکھاتا ہے.. اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے بندوں کے لیے عظیم الشان کائنات بنائی تو اپنے حبیب جو کہ وجہ تخلیق کائنات ہیں، انہیں بلا کر اس کا نظارہ کروایا.
10..ساری دنیا دن کی روشنی میں سیر کرتی ہے لیکن رسول اللہ نے رات کے اندھیرے میں سیر کی... کیونکہ حضور ﷺ خود نور ہیں، آپ کو روشنی کی کیا ضرورت.
11..چونکہ معراج رب کی ملاقات کا عظیم موقع ہے اسی لیے بندوں کو نماز کا تحفہ اسی موقع پر دیا گیا کہ دن میں پانچ وقت رب سے ملاقات کر کے وہ بھی معراج میں سے وافر حصہ پا لیں.
12..سفر معراج کے دوران رسول اللہ ﷺ نے کئی متبرک مقامات پہ نوافل ادا کیے.. پس ہماری سیر بھی اسی طرح متبرک مقامات کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ پہاڑوں پارکوں وغیرہ کے لیے.
13..جب رب کائنات کی لا محدود ذات بھی رسول اللہ ﷺ پہ عیاں ہو گئی تو پھر محدود کائنات کی رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیا حیثیت رہ جاتی ہے.
14..شب معراج ماضی حال مستقبل سب اٹھا کر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے سامنے رکھ دیے.
15..بعض چیزیں دنیا میں ایک ہی ہو سکتی ہیں دو نہیں ہو سکتیں، جیسے والد ایک ہی ہو سکتا ہے کوئی دوسرا کبھی بھی نہیں ہو سکتا. اسی طرح ساری کائنات کو بنانے والا خدا بھی ایک ہی ہے، کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا.. اور جنت میں جانے سے پہلے اس کو جاگتے ہوئے سر کی آنکھوں سے دیکھنے والی ہستی بھی ایک ہی ہے کوئی دوسری نہیں ہو سکتی.
16..اتنی بڑی کائنات اور پھر خود رب کائنات.. کوئی تو ہو جس نے کائنات کو بھی دیکھا ہوا ہو اور رب کائنات کو بھی.. تو وہ ہمارے پیارے محمد مصطفی ﷺ کی ذات ہے.
17..قرآن پاک میں صریحاً جس سفر معراج کا ذکر ہے وہ مسجد سے مسجد تک ہے.. پس معلوم ہوا کہ مسجد ہی ہر مؤمن کے لیے معراج ہے. ملا کی دوڑ مسجد تک کی پھبتی تو کسی جاتی ہے مگر بے وقوفوں کو نہیں معلوم کہ مسجد کے دوڑ خدا تک ہے.
18..رسول اللہ ﷺ کا پروٹوکول کتنا عظیم تر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلیوٹ کرنے کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو قطاروں میں کھڑا کر دیا.
19..شب معراج بیت المقدس کا وہ منظر کتنا سہانا ہو گا جب روئے زمین کی مقدس ترین ہستیاں امام الانبیاء ﷺ کی امامت میں اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہوئی ہوں گی.
20..بندے مکان کے محتاج ہیں لیکن فوق العرش مکان کا کوئی تصور نہیں . اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں رسول اللہ ﷺ کا مقام کتنا بلند ہے کہ اس نے لا مکان کو آپ کا مکان بنا دیا.
21..اللہ تعالیٰ کی حضور ﷺ سے کتنی دیر ملاقات ہوئی اور کیا کیا باتیں ہوئیں؟ ارے بھئی نہ تو یہ ملاقات دنیا جیسی تھی اور نہ ہی یہ باتیں. وقت کا تو وہاں سوال ہی نہیں، فلہذا یہ ملاقات وقت کی حدود و قیود سے ما وراء تھی.. اسی طرح باتیں بھی کوئی دنیا جیسی تو تھیں نہیں، وہ تو صفت کلام کے جلووں کی فروانی تھی جو رب کریم نے اپنے حبیب ﷺ پہ ارزاں فرمائے.
22..جس طرح رسول اللہ ﷺ کا سر عرش جانا کمال تھا اسی طرح بندوں کی طرف وہاں سے آپ کی واپسی بھی کمال تھی.. مقصد یہ تھا کہ رب کے جلووں کو دنیا میں بانٹیں اور بندوں کو بھی خدا سے ملوا ملوا کر انہیں معراج میں سے حصے عطاء فرمائیں.
23..بلکہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ درحقیقت رب کے پاس ہی رہ گئے، واپس آپ کا جلوہ خاص تشریف لایا. کیونکہ جب آپ گئے تو اسری بعبدہ فرمایا اور واپس آئے تو والنجم اذا ھوی فرمایا. یعنی گیا تو عبد تھا لیکن واپس نجم تشریف لایا...مگر یاد رہے کہ نہ تو عبد نجم سے جدا ہے اور نہ ہی نجم عبد سے جدا. فلیتدبر
24..شب معراج سرکار ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اتنی بلندی عطاء فرمائی جس کا تعین کائنات کی ساری عقلیں مل کر بھی نہیں کر سکتیں. پھر آپ ﷺ کے مقام کی حدود و قیود کی باتیں کرنا بھلا کہاں کی دانش مندی ہے.
25..معراج رب کو صرف دیکھنے کا ہی نہیں دکھانے کا بھی سفر تھا. یعنی رب کریم کو سرکار نے دیکھا اور ہم نے مصطفی کریم کے پردے میں رب کریم کو دیکھا.
26..موسی علیہ السلام اور آپ کی قوم کے لوگوں نے دیدار الہی کا عرض کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر جلوہ ڈالا.. یہ دراصل رب کے جلووں اور شانوں کا دیدار ہی تھا.
27..عرش کے اس پار افق اعلی تک سرکار خدا کے قرب ہوئے اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ چار مراحل حضور کے قریب ہوا. ثم دنی.. فتدلی.. فکان قاب قوسین.. او ادنی.
یہ قرب ایسا تھا کہ دوئی کا تصور ہی ختم ہو گیا.

✍️ (معمولات و وظائف شب معراج)
شب معراج کے چند معمولات و وظائف حسب ذیل ہیں.
* مساجد اور گھروں کو مناسب حد تک سجائیں قمقمے روشن کریں.
* شب بیداری کریں دوسروں کو بھی شب بیداری کی تلقین کریں.
* بعد عشاء گھروں اور مسجدوں میں محفل کا اہتمام کریں، تلاوت و نعت اور واقعہ معراج سنیں سنائیں.
* توبہ و استغفار کریں، دعائیں مانگیں. صلوۃ التسبیح ادا کریں.
* جمعرات کا روزہ ضرور رکھیں.

✍️ شبِ معراج کے تین خاص عمل :
مزید شب معراج کے دو خاص عمل حسب ذیل ہیں.
پہلا عمل :
شب معراج باوضو، قبلہ رخ 92 مرتبہ درود تاج پڑھیں.
اس سے آپ کو حیرت انگیز فوائد حاصل ہوں گے، دل و دماغ اور جسم و روح میں ایسی تبدیلیاں آئیں گی کہ آپ دنگ رہ جائیں گے.
دوسرا عمل :
شب معراج سورہ بنی اسرائیل کی خاص ترکیب سے با وضو قبلہ رخ تلاوت کریں.. سورہ بنی اسرائیل میں گیارہ بار لفظ قرآن آیا ہے. وہاں نشانیاں لگا لیجیے. پھر اپنی کوئی سی گیارہ خاص حاجتیں متعین کر لیجیے.. پھر گیارہ بار درود ابراہیمی پڑھ کرسورہ بنی اسرائیل کی تلاوت شروع کیجیے. جہاں لفظ قرآن آئے وہاں رک جائیں، 100 بار "اللہ الصمد" پڑھیں، پھر اپنی پہلی حاجت کے لیے رب کریم سے دعا کریں، پھر سر جھکا کر پانچ منٹ مراقبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کے متعلق دل ہی دل میں باتیں کریں.
اس کے بعد لفظ قرآن سے آگے تلاوت شروع کریں. جب دوسرے لفظ قرآن تک پہنچیں تو ایک بار پھر 100 بار اللہ الصمد پڑھیں، اپنی دوسری حاجت کے لیے رب کریم سے دعا کریں، سر جھکا کر پانچ منٹ مراقبہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کے متعلق دل ہی دل میں باتیں کریں.
اس کے بعد لفظ قرآن سے آگے تلاوت شروع کریں.
اسی طرز پر ہر لفظ قرآن پر سو سو بار اللہ الصمد پڑھ کر اپنی ایک ایک حاجت کے لیے دعا و مراقبہ کرتے جائیں. جب سورہ ختم ہو جائے تو گیارہ بار درود ابراہیمی پڑھ لیں.
ان شاء اللہ تعالیٰ اس عمل سے آپ کو اپنی گیارہ حاجات میں خصوصی حاصل ہو گی.
تیسرا عمل :
شب معراج شریف میں عبادت کرنا جائز و مستحسن ہے ،اس میں عبادت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضرت شیخ محقق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ حدیث نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : رجب میں ایک ایسی رات ہے جس میں عبادت کرنے والے کیلئے سو سال کی نیکیوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور یہ رجب کی ستائیسویں رات ہے.
جو اس رات بارہ رکعت نوافل اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے اور سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ اکبر سو دفعہ پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے سو دفعہ استغفار کرے اور نبی پاک صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم پر سو بار درود پڑھے اور اپنے لیے دنیا و آخرت میں سے جو چاہے مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو بے شک اللہ تعالی اس کی سب دعاؤں کو قبول فرمائے گا، سوائے اس دعا کے جو گناہ کی ہو۔
(شعب الایمان“374/3،حدیث 3812)

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ