مولانا فیضان حسن مصباحی کا سادگی سے بھرپور نکاح: ایک روشن مثال اور قابل تقلید عمل

شاہجہاں پور (پریس ریلیز، رپورٹ:محمدشمیم احمدنوری)
ہندوستانی معاشرے میں جہاں شادی بیاہ کی تقریبات غیر ضروری اورفضول رسومات، اسراف اور بھاری اخراجات کی نذر ہو چکی ہیں، وہیں مولانا فیضان حسن مصباحی نے اپنے نکاح کو سادگی، اتباعِ سنت اور غیر ضروری رسوم و رواج سے پاک رکھتے ہوئے ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی۔
خانقاہِ برکاتیہ کے پیغام “نکاح کو آسان بناؤ” پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مولانا فیضان حسن مصباحی نے ابھی چند دنوں قبل( 3 فروری 2025 کو) شاہجہاں پور میں نہایت سادگی کے ساتھ اپنی شادی کی تقریب منعقد کی۔ اس تقریب کی سب سے نمایاں اور منفرد خصوصیت یہ رہی کہ اس میں نہ کوئی لین دین ہوا، نہ مروجہ جہیز کی کوئی روایت نبھائی گئی، نہ نیوتا اور نہ ہی دیگر غیر اسلامی رسومات کو جگہ دی گئی اور نہ ہی شادی سے قبل روایتی منگنی یا دیگر غیر ضروری تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
بارات کے نام پر محض 7 سے 8 افراد پر مشتمل ایک مختصر قافلہ شریک ہوا، جو اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ایک سادہ اور باوقار تقریب کا حصہ بنا۔ بارات کے دن کا آغاز “ختم قادریہ” کی بابرکت محفل سے ہوا، جس کے بعد نہایت سادگی اور روحانی وقار کے ساتھ نکاح کی تقریب مکمل کی گئی۔
نکاح سے قبل مولانا فیضان حسن مصباحی نے مختصر مگر پُرمغز خطاب میں نکاح کو آسان بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیا کہ نکاح کو مشکل بنانے سے معاشرے میں بے راہ روی اور کئی سماجی برائیاں جنم لیتی ہیں، جبکہ سادگی کے ساتھ نکاح کرنے میں برکت اور خیر و عافیت ہے۔ اس موقع پر مولانا موصوف نے خود ہی خطبۂ نکاح پڑھا اور فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کی رسم کو مکمل کرایا۔
مولانا فیضان حسن مصباحی کا یہ نکاح موجودہ معاشرتی رویوں کے خلاف ایک مثبت پیغام اور اصلاحی اقدام ہے۔ اس عمل نے اس تصور کو غلط ثابت کرنے کی کامیاب کوشش کی کہ نکاح صرف پرتعیش تقریبات، مہنگے جہیز اور بھاری بھرکم اخراجات کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے عملاً یہ ثابت کیا کہ نکاح کو حقیقی اسلامی روح کے مطابق انجام دیا جا سکتا ہے اور یہی طرزِ عمل ایک بابرکت اور مثالی ازدواجی زندگی کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔
آج کے دور میں جب نکاح مہنگا اور دشوار بنتا جا رہا ہے، مولانا فیضان حسن مصباحی کا یہ مبارک اقدام ہر اس شخص کے لیے دعوتِ فکر ہے جو سنتِ نبوی کی روشنی میں اپنی ازدواجی زندگی کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ ان کا یہ عملی نمونہ نہ صرف دینِ اسلام کی تعلیمات کی سچی ترجمانی ہے بلکہ سماجی اصلاح اور نکاح کی سادگی کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک بہترین مثال ہے۔
اس پرمسرت موقع پر مولانا فیضان حسن مصباحی کو مبارکباد دینے والوں میں کئی اہم شخصیات شامل تھیں، جن میں مفتی عابد رضا برکاتی،قاری کلام الدین منظری، حاجی اسلم خان،ایڈوکیٹ عبد الحسیب خان،حاجی عابد برکاتی، نجم علی برکاتی،ممشاد برکاتی، حافظ زاہد،حافظ ذیشان اور دیگر اعزا و احباب شامل ہیں، جنہوں نے مولانا کے اس بابرکت نکاح پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے موجودہ معاشرے کے لیے ایک اصلاحی مشعلِ راہ قرار دیا۔
اللہ تعالیٰ اس نکاح کو شادمانی، رحمت اور برکتوں سے نوازے اور امتِ مسلمہ میں نکاح کو آسان اور سنت کے مطابق بنانے کا شعور عام کرے۔ آمین!