خبرنامہ

ممتا بینرجی کا اعلان: جان دے دیں گی مگر بنگلہ زبان نہیں چھوڑیں گی

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے خلاف اپنی مہم کو مزید تیز کرتے ہوئے پیر کے روز ’بنگلہ زبان تحریک‘ کا آغاز کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ جان دے دیں گی، لیکن اپنی زبان کو نہیں چھوڑیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر سی کو پچھلے دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ بنگلہ بولنے والوں کے خلاف ایک طرح کا لسانی تشدد ہے۔ممتا نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن ملی بھگت سے ووٹر لسٹ میں ترامیم کے نام پر اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور غریبوں کے ساتھ ساتھ بنگلہ بولنے والوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ خاموشی سے این آر سی جیسا عمل شروع کیا جا سکے اور لوگوں کے نام ہٹائے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگال میں جب تک وہ زندہ ہیں، تب تک این آر سی نافذ نہیں ہونے دیں گی اور نہ ہی کوئی نظربندی مرکز بننے دیں گی۔ اگر ریاست کے لوگوں کے نام ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ممتا بینرجی نے اپنے حامیوں کے ہمراہ تین کلومیٹر طویل مارچ بھی کیا جس میں انھوں نے ربیندر ناتھ ٹیگور کی تصویر اٹھا رکھی تھی اور ریاست کے مختلف علاقوں میں تحریک کو پھیلانے کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ کسی زبان کی مخالف نہیں ہیں، لیکن اگر بنگلہ زبان اور ثقافت کو مٹانے کی کوشش کی گئی تو وہ پرامن مگر مضبوط سیاسی مزاحمت کریں گی۔انھوں نے الیکشن کمیشن کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے ووٹر لسٹ سے لوگوں کے نام مٹانے کی کوشش کی تو ریاست بھر میں ثقافتی مزاحمت کی آوازیں اٹھیں گی۔ انھوں نے ریاستی عملے اور بی ایل اوز کو بھی متنبہ کیا کہ ووٹر لسٹ کی جانچ کے نام پر لوگوں کو ہراساں نہ کریں۔ممتا نے عوام سے اپنی زبان، شناخت اور ورثے سے جڑے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر بنگال نے آزادی کی جدوجہد کی قیادت کی ہے تو وہ اپنی شناخت کے تحفظ کے لیے بھی کھڑا ہو سکتا ہے۔ انھوں نے بنگلہ بولنے والے ان مہاجرین سے واپس آنے کی اپیل کی جو دوسرے علاقوں میں ہراسانی کا شکار ہیں اور بتایا کہ ان کی حکومت نے ان کی بحالی، روزگار اور تعلیم کے لیے منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ خلیجی ممالک میں رہنماؤں سے ان کا مذہب پوچھے بغیر گلے مل سکتے ہیں اور انھیں بھاری مالی امداد دے سکتے ہیں، تو بنگال کو اس کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا؟ انھوں نے سوال اٹھایا کہ اگر بنگال دوسرے ریاستوں سے آئے ڈیڑھ کروڑ مہاجرین کو اپنا سکتا ہے تو ملک کے دیگر حصے بنگلہ بولنے والے صرف 22 لاکھ افراد کو کیوں قبول نہیں کرتے؟اپنے خطاب کے آخر میں ممتا بینرجی نے ’جے بنگال‘ اور ’جے ہند‘ کے نعرے لگائے اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ اس زبان تحریک کو ہر ضلع تک پھیلائیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہمیں بے وطن کرنے کی کوشش کی گئی، تو ہم بھی ایسی قوتوں سے ان کا ریاستی اقتدار چھین لیں گے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر