مالیگاؤں بم دھماکہ کیس: 17 سال بعد فیصلہ آج متوقع

17 سال بعد مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں آج فیصلہ متوقع ہے، جس میں سادھوی پرگیہ سمیت سات ملزمان پر دہشتگردی اور سازش کے الزامات ہیں۔
مالیگاؤں بم دھماکے کے معاملے میں 17 سال بعد آج فیصلہ سنایا جانے والا ہے۔ 2008 میں ہوئے اس دھماکے کی تحقیقات سے متعلق مقدمے پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کی خصوصی عدالت آج فیصلہ سنائے گی۔ اس کیس کے تمام ساتوں ملزمان عدالت پہنچ چکے ہیں۔ عدالت نے استغاثہ اور صفائی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 19 اپریل کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس حملے میں چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔اس مقدمے میں جن افراد کو ملزم بنایا گیا ہے ان میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد سری کانت پوروہت، ریٹائرڈ میجر رمیش اوپادھیائے، اجے راہیڑکر، سدھاکر چترویدی، سدھاکر دھروے دیویدی اور سمیر کلکرنی شامل ہیں۔ تمام ملزمان اس وقت عدالت میں موجود ہیں اور کارروائی کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے۔
تحقیقات کے مطابق کرنل پوروہت پر الزام ہے کہ انھوں نے آر ڈی ایکس کشمیر سے لا کر مہاراشٹرا میں اپنے گھر میں چھپایا اور یہ دھماکہ خیز مواد بعد میں دیولالی چھاؤنی میں سدھاکر چترویدی کے گھر میں بم بنانے کے لیے استعمال ہوا۔ اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل پر بم نصب کرنے کا کام پریون ٹکلکی، رام جی کالسانگرا اور سندیپ ڈانگے نے کیا تھا جو ایک بڑی سازش کا حصہ تھے۔اس کیس میں پہلی چارج شیٹ 2009 میں داخل کی گئی تھی، جس میں 11 افراد کو نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 3 مفرور تھے۔ دوران تفتیش سدھاکر دھروے دیویدی کے لیپ ٹاپ، وائس سیمپل اور دیگر الیکٹرانک شواہد کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔ مزید یہ بات بھی سامنے آئی کہ جنوری 2008 میں فرید آباد، بھوپال اور ناسک میں اس سازش سے متعلق خفیہ ملاقاتیں ہوئی تھیں۔