مہاراشٹر میں مراٹھا بمقابلہ او بی سی ریزرویشن تنازعہ

مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن تنازع شدت اختیار کر گیا، منوج جرانگے کنبی سرٹیفکیٹ مانگ رہے، او بی سی رہنما سخت احتجاج کی تیاری میں ہیں۔
مہاراشٹر میں ریزرویشن کا مسئلہ تیزی سے سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ اب مراٹھا اور او بی سی برادریوں کے درمیان ٹکراؤ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ سماجی کارکن منوج جرانگے پاٹل مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ مراٹھا سماج کو ’’کنبی‘‘ قرار دے کر او بی سی کے زمرے میں شامل کیا جائے اور انہیں ریزرویشن دیا جائے۔ دوسری طرف او بی سی رہنما اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں اور انتباہ دے رہے ہیں کہ اگر ان کے ریزرویشن کو چھیڑا گیا تو وہ بڑے پیمانے پر سڑکوں پر اُتر آئیں گے۔منوج جرانگے 2023 سے مراٹھا ریزرویشن تحریک کے مرکزی رہنما ہیں۔ اس وقت بھی وہ ممبئی کے آزاد میدان میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ریاست کے تمام مراٹھاؤں کو کنبی سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے تاکہ وہ او بی سی کوٹے کے فوائد حاصل کر سکیں۔
کنبی کو کسان برادری سمجھا جاتا ہے اور تاریخی طور پر شیواجی مہاراج کی فوج میں بھی ان کی بڑی تعداد تھی۔ وقت کے ساتھ مراٹھا اور کنبی کی شناخت الگ ہو گئی، تاہم سماجی و معاشی حالت دیکھتے ہوئے کنبی کو او بی سی فہرست میں شامل کیا گیا۔ برطانوی دور کے ریکارڈز میں بھی کئی مراٹھا خاندان کنبی کے طور پر درج تھے۔منوج جرانگے کی تحریک کے بعد حکومت نے جسٹس سندیپ شنڈے کی قیادت میں کمیٹی بنائی، جس نے پرانے ریکارڈز میں تقریباً 58 لاکھ خاندانوں کے بارے میں شواہد جمع کیے۔ اس بنیاد پر کچھ مراٹھا خاندانوں کو کنبی سرٹیفکیٹ ملنے لگے۔ تاہم مراٹھا ریزرویشن کا الگ قانون، جو 2018 میں بنایا گیا تھا، سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا کیوں کہ اس سے ریزرویشن کی کل شرح 50 فیصد سے بڑھ گئی تھی۔ فی الحال ریاست میں ریزرویشن کی شرح 62 فیصد ہے اور مزید اضافہ آئینی طور پر پیچیدہ ہے۔
ریاستی وزیر چھگن بھجبل کا کہنا ہے کہ او بی سی کے لیے موجودہ 27 فیصد ریزرویشن پہلے ہی 374 برادریوں میں تقسیم ہے۔ اگر مراٹھا اس میں شامل ہوئے تو او بی سی طبقے کو سخت نقصان ہوگا۔ قومی او بی سی مہا سنگھ کے سربراہ ببن راو تائیواڑے نے بھی صاف لفظوں میں کہا ہے کہ او بی سی کے حصے پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش ہوئی تو احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔