ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان طویل فون گفتگو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان طویل فون گفتگو ہوئی، جس میں روس-یوکرین تنازعے اور صدر پوتن کے ساتھ حالیہ بات چیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان بدھ کے روز فون پر طویل گفتگو ہوئی۔ یہ بات چیت دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں میں ہونے والی متعدد کالز میں سے ایک ہے، جس میں روس-یوکرین تنازعے کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں اس بات چیت کو ’’بہت اچھی‘‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ کال تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ انھوں نے لکھا، ’’ہم نے کل روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ہونے والی کال کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی، تاکہ روس اور یوکرین دونوں کی ضروریات اور مطالبات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انھوں نے اپنے وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات چیت کے اہم نکات کو مناسب طریقے سے شیئر کریں۔ انھوں نے اختتام پر یہ بھی اشارہ دیا کہ ’’جلد ہی اس معاملے پر ایک اور بیان جاری کیا جائے گا۔‘‘
یہ بات چیت اس وقت سامنے آئی ہے جب 18 مارچ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ فون پر گفتگو کی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے موجودہ بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں، روس اور یوکرین کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کے پیش نظر عالمی برادری کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کو فروغ دینے پر زور دیا جا رہا ہے۔ امریکہ اور یوکرین کے درمیان یہ تازہ ترین کال بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھی جا رہی ہے۔