زندگی ہار گئی:خاندان سمیت خودکشی کی دل دہلا دینے والی داستان

پنجکولا میں ایک کار سے ایک ہی خاندان کے سات افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، ابتدائی تحقیقات میں مالی دباؤ کے باعث اجتماعی خودکشی کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پنجکولا میں منگل کی صبح اس وقت کہرام مچ گیا جب ایک کار کے اندر سات افراد کی لاشیں پائی گئیں۔ واقعہ پنجکولا کے سیکٹر 27 کا ہے جہاں ایک بند کار طویل وقت سے کھڑی تھی۔ کار کے شیشوں پر سفید تولیے لٹکے ہوئے تھے تاکہ اندر جھانکنا ممکن نہ ہو، لیکن ایک راہگیر کو شک گزرا اور جب اس نے جھانک کر دیکھا تو منظر ہوش اڑا دینے والا تھا۔ اندر ایک ہی خاندان کے سات افراد مردہ حالت میں موجود تھے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرانزک ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور تفتیش شروع کی گئی۔
پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ معاملہ اجتماعی خودکشی کا ہو سکتا ہے۔ کار کے اندر دیکھی گئی حالت اور حالات، جیسے الٹیوں کے نشان، دوائیوں کے خالی پتے، اور مکمل سناٹا، سب ایک منصوبہ بند موت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ کار ہریانہ سے تعلق رکھنے والے پروین متل کی تھی جو اپنے خاندان کے ساتھ پنجکولا ہنومنت کتھا سننے آئے تھے۔ واپسی سے پہلے یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ مرنے والوں میں پروین متل، ان کے والدین، بیوی اور تین بچے شامل تھے۔
جب کار کے قریب موجود نوجوان نے اندر جھانکا تو اسے اندازہ ہوا کہ کچھ لوگ بے ہوش ہیں اور شاید ایک شخص زندہ ہے۔ نیم بے ہوشی میں موجود پروین متل نے بتایا کہ وہ شدید مالی دباؤ میں ہیں اور چند منٹ میں مرنے والے ہیں۔ ان کے مطابق ان پر کروڑوں روپے کا قرض تھا اور کوئی مدد کرنے والا نہیں تھا، اسی لیے وہ خاندان سمیت کار میں سو گئے اور یہ انتہائی قدم اٹھایا۔تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ پروین متل ایک وقت میں بددی میں سکریپ فیکٹری چلاتے تھے جو بعد میں بینک نے قرض نہ چکانے پر ضبط کر لی۔ مالی مشکلات کے باعث وہ مختلف شہروں میں گھومتے رہے، کبھی دہرا دون، کبھی موہالی اور حال ہی میں پنجکولا کے نزدیک ایک گاؤں میں مقیم تھے۔ آخرکار گزر بسر کے لیے انہوں نے ٹیکسی چلانا شروع کر دی تھی۔ پولیس کو کار سے ایک خط بھی ملا ہے جس میں پروین نے قرض کا ذکر کرتے ہوئے اپنی موت کی وجہ بیان کی ہے اور اپنی آخری رسومات کے لیے ایک خاص رشتہ دار کا نام لکھا ہے۔
یہ واقعہ کئی حوالوں سے دہلی کے براری واقعے سے ملتا جلتا ہے جہاں پورے خاندان نے ایک ساتھ موت کو گلے لگا لیا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار موت کا منظر ایک کار کے اندر تھا۔ پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے اور مکمل حقیقت کا علم رپورٹ آنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔ تفتیشی ٹیمیں اب دہرا دون جا کر ان کے ماضی کے تعلقات اور حالات کی جانچ کریں گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ایسا انتہائی قدم آخر کیوں اٹھایا گیا۔