کلکتہ: لاء کی طالبہ سے زیادتی،4 گرفتار،سیاسی تنازعہ شدت اختیار کرگیا

کلکتہ میں لاء کی طالبہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کے معاملے میں چار افراد گرفتار ہوئے، واقعے پر سیاسی ہنگامہ شروع ہے اور بی جے پی ممتا حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے
کلکتہ میں ایک لاء کی طالبہ کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے معاملے میں پولیس نے چوتھی گرفتاری عمل میں لاتے ہوئے سکیورٹی گارڈ کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ اس سے پہلے تین ملزمان کو پولیس پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔پولیس کے مطابق، اس ہولناک واردات میں کالج کا ایک 31 سالہ سابق طالب علم منوجیت مشرا، جو اب ایک پریکٹسنگ وکیل ہے، ملوث تھا۔ دیگر دو ملزمان کی شناخت 19 سالہ زیب احمد اور 20 سالہ پرمیت مکھوپادھیائے کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک نوجوان نے پہلے متاثرہ لڑکی کو شادی کی پیشکش کی تھی، لیکن جب اس نے انکار کر دیا تو ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ سنگین جرم کیا۔یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ریاست میں سیاسی درجہ حرارت بھی بڑھ گیا ہے۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمان کلیان بنرجی نے اس واقعے پر ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا، “اگر دوست ہی زیادتی کرنے لگیں تو کیا کیا جا سکتا ہے؟” ان کے اس بیان کو لے کر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مغربی بنگال کی ممتا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور خواتین خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہیں۔اس واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بی جے پی یوتھ وِنگ نے کلکتہ کے کسوبا تھانے کے باہر مظاہرہ کیا۔ احتجاج کے دوران پولیس اور کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی، جس کے بعد پولیس کو ہلکا لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ جھڑپ میں کچھ کارکن زخمی بھی ہوئے جب کہ چند کو حراست میں بھی لیا گیا۔