خبرنامہ

کشمیر پھر دہلا،حکومت کی دعوے بازی بے نقاب

جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حالیہ حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی کشمیر پالیسی پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اب خطے میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا ہے اور امن و ترقی کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔اس عرصے میں کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے۔ نئی سڑکوں، سرنگوں اور تعلیمی اداروں کی تعمیر ہوئی۔ سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لیے سہولتیں فراہم کی گئیں اور سنہ 2024 میں ریکارڈ تعداد میں سیاحوں نے وادی کا رخ کیا۔ حکومت نے اس بات کو ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا کہ کشمیر اب سرمایہ کاری اور ترقی کے لیے تیار ہے۔
تاہم پہلگام حملے نے حکومتی دعووں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ سکیورٹی کے ماہرین کے مطابق عسکریت پسندی کے خلاف بنیادی پالیسی میں کوئی نیا پن نہیں آیا اور جو کامیابیاں حاصل ہوئیں، وہ زیادہ تر سکیورٹی فورسز کی محنت کا نتیجہ ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ محض عسکری کارروائیوں سے دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا، اس کے لیے سیاسی سطح پر مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے جو تمام کمیونٹیز کو ساتھ لے کر چلے۔کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اپنائی گئی بعض پالیسیاں مذہبی تفریق کو ہوا دیتی ہیں جس سے شدت پسندی کو ختم کرنے کی بجائے بعض اوقات مزید بڑھاوا ملتا ہے۔ ان کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کو ایک متحد بھارتی شناخت میں ضم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اعتماد بحال ہو۔
دوسری جانب حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعہ حکومت کی پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں لائے گا۔ ترقیاتی منصوبے جاری رہیں گے اور جموں و کشمیر کو قومی دھارے میں لانے کی کوششیں بدستور جاری رہیں گی۔ حکومت کا یہ بھی مؤقف ہے کہ خطے میں عمومی طور پر حالات بہتر ہوئے ہیں اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ مقامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف عوامی مذمت سامنے آئی ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق خطے میں ترقی اور بہتری کے آثار موجود ہیں، تاہم ایسے حملے یہ دکھاتے ہیں کہ چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ ان کے خیال میں حکومت کو سکیورٹی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ سیاسی سطح پر بھی سنجیدہ اور جامع اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ دیرپا امن یقینی بنایا جا سکے۔موجودہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اگرچہ کشمیر میں ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور سیاحت میں اضافہ ہوا ہے، لیکن سلامتی سے متعلق خدشات مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکے۔ آنے والے وقت میں یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت ان چیلنجز سے کس طرح نمٹتی ہے اور عوامی اعتماد کو کیسے بحال کرتی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر