کپِل سِبل کا نائب صدر کے بیان پر ردعمل: عدلیہ کا احترام ضروری ہے

کپِل سِبل نے نائب صدر دھنکڑ کے عدلیہ مخالف بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ناکام ہو تو عدلیہ کو مداخلت کا حق ہے، اور آئین کا آرٹیکل 142 سپریم کورٹ کو مکمل انصاف دینے کی طاقت دیتا ہے۔
سینیئر وکیل اور راجیہ سبھا کے رکن کپِل سِبل نے حالیہ دنوں نائب صدر جگدیپ دھنکڑ کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر دیے گئے تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت یا انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، تو عدلیہ کو مداخلت کا حق حاصل ہے کیوں کہ عدلیہ کی آزادی جمہوریت کی بنیاد ہے۔کپِل سِبل کا کہنا تھا کہ نائب صدر کے بیانات سیاسی نوعیت کے ہیں اور انھوں نے اس سے قبل کبھی کسی راجیہ سبھا چیئرمین کو اس طرح کے بیانات دیتے نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدرِ جمہوریہ محض رسمی عہدہ رکھتے ہیں اور وہ کابینہ کی مشاورت پر عمل کرتے ہیں، ان کے پاس کوئی ذاتی اختیار نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ نائب صدر جگدیپ دھنکڑ نے سپریم کورٹ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 142 کے استعمال پر سوال اٹھایا تھا، اور اسے “نیوکلیئر میزائل” قرار دیا تھا۔ اس پر کپِل سِبل نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر نیوکلیئر میزائل کسی چیز کو کہا جا سکتا ہے، تو وہ نوٹ بندی تھی، جس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔انھوں نے واضح کیا کہ آرٹیکل 142 عدلیہ کو آئینی طور پر حاصل ہے اور اس کا مقصد سپریم کورٹ کو مکمل انصاف فراہم کرنے کا اختیار دینا ہے، نہ کہ کوئی غیر معمولی طاقت۔سِبل نے زور دیا کہ جمہوریت کی بقا کے لیے عدلیہ کی آزادی کا احترام ناگزیر ہے، اور اس پر غیر ضروری تنقید مناسب نہیں۔