کاماکھیا ایکسپریس حادثہ: 11 ڈبے پٹری سے اتر گئے، کئی مسافر زخمی

بنگلورو سے گوہاٹی جانے والی کاماکھیا ایکسپریس کٹک کے قریب پٹری سے اتر گئی، 11 ڈبے متاثر، کئی مسافر زخمی، ریلوے نے امدادی کارروائیاں اور متبادل سفری انتظامات شروع کر دیے۔
بنگلورو سے گوہاٹی جانے والی کاماکھیا ایکسپریس (ٹرین نمبر 12551) کٹک اسٹیشن سے روانہ ہونے کے بعد منگولی اسٹیشن کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی۔ حادثے میں ٹرین کے 11 ڈبے پٹری سے اتر گئے، جن میں B9 سے B14 تک کے ڈبے شامل ہیں۔ اس واقعے میں کئی افراد زخمی ہوئے، جنھیں ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق، حادثہ خوردہ ڈویژن کے قریب صبح 11 بج کر 54 منٹ پر پیش آیا اور اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
ریلوے کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ چکے ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تمام مسافروں کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا ہے اور ان کے گنتویٰ تک پہنچنے کے لیے متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، حادثے کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ وقت پر اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکیں گے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے حادثے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت مسلسل ریلوے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور امدادی کاموں میں تعاون کر رہی ہے۔ حادثے کی وجہ سے اس روٹ پر چلنے والی دیگر ٹرینوں کو روک دیا گیا ہے یا متبادل راستوں پر بھیجا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
حادثے کے باعث جن ٹرینوں کا روٹ بدلا گیا ہے، ان میں 12822 پوری-شالیمار غریب رتھ ایکسپریس، 12875 نیلانچل ایکسپریس اور 22606 ترونیلویلی – پرولیا سپرفاسٹ ایکسپریس شامل ہیں۔
مشرقی ساحلی ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر اشوک کمار مشرا نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) اور فائر بریگیڈ کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ ایک ریسکیو ٹرین بھی جائے حادثہ پر روانہ کر دی گئی ہے۔ ریلوے نے مسافروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہیلپ لائن نمبرز جاری کیے ہیں، تاکہ وہ ضروری معلومات حاصل کر سکیں۔
ہیلپ لائن نمبرز:
بھونیشور – 8455885999
کٹک – 8991124238
بھونیشور – 8114382371
بھدرک – 9437443469
کٹک – 7205149591
پالاسا – 9237105480
جاجپور کیوںجھر روڈ – 9124639558
ریلوے حکام نے کہا ہے کہ ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے اور مسافروں کو محفوظ طریقے سے ان کی منزل تک پہنچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔