وقف ترمیمی بل کو جے پی سی کی منظوری،اپوزیشن کی 44 تجویزیں مسترد

جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی کارروائی
- این ڈی اے ارکان کی 14ترامیم کی منظوری
- اپوزیشن کی 44 تجویزوں کا مسترد ہونا
نئی دہلی۔وقف ترمیمی بل،2024ءمرکزی وزیر کرن رجیجو کے ذریعہ لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد 8؍ اگست کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ جس نے حکمران جماعت کی قیادت والی این ڈی اے کے اراکین کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو قبول کرلیا، جب حزب اختلاف اراکین کے ذریعے پیش کی گئی تمام تبدیلی کی نفی کی۔جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ ہر نقطے پرنظرثانی کے لیے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی اور اپوزیشن ارکان نے 44 شقوں میں ترامیم کی تجویز پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج جس طرح کی ترامیم منظور ہوئی ہیں، مجھے یقین ہے کہ ایک بہتر بل تیار کیا جائے گا۔ تاہم اپوزیشن ارکان کی جانب سے 44؍شقوں میں پیش کی گئی تمام ترامیم کو رائے دہی کے ذریعے شکست دی گئی۔
کمیٹی کے چئیر مین جگد مبیکا پال نے کہا کہ بل کے ہر نقطے پر نظر ثانی کیلئے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی، اور آج جس طرح ترامیم منظور ہوئی ہیں، امید ہے کہ ایک بہتر بل تیار کیا جائےگا۔ پال نے کہا کہ بل کی 14؍شقوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو قبول کرلیا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن ارکان کی جانب سے 44؍شقوں میں پیش کی گئی تمام ترامیم کو رائے دہی کے ذریعے شکست دی گئی۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مزاحیہ مشق تھی، ہماری بات نہیں سنی گئی۔ پال نے آمرانہ انداز میں کام کیا ہے۔جب کہ پال نے اس الزام کو مسترد کردیا، اور کہا کہ پوری مشق جمہوری تھی اور اکثریت کا نظریہ غالب تھا۔
اس بل کا مقصد 1995 کے وقف ایکٹ میں ترمیم کرنا ہے، تاکہ وقف املاک کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے انتظام میں درپیش مسائل اور چیلنجوں کو حل کیا جا سکے۔ کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ ایک اور اہم ترمیم یہ ہے کہ موجودہ وقف املاک پر ‘وقف از صارف’ Waqf by user کی بنیاد پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، جو موجودہ قانون میں موجود ہے ،لیکن اگر پراپرٹیز مذہبی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں تو نئے ورژن میں اسے ختم کر دیا جائے گا۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو “تباہ” کرنے کا الزام لگایا۔
اس کے ساتھ حزب اختلاف نے آغاخانی اور شیعوں جیسے مخصوص فرقوں کیلئے علاحدہ وقف بورڈ کی سخت مخالفت کی ۔اس سے قبل تنازع اس وقت پیدا ہوا جب حزب اختلاف کے ذریعے پال پر تعصب اور جانبداری کا الزام عائد کرنے پر ۱۰؍ اراکین کو معطل کر دیا گیا۔ ان میں کلیان بنرجی، کانگریس کے ناصر حسین اور محمد جاوید، ڈی ایم کے کے اے راجہ اور اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی شامل ہیں۔