جموں کشمیر ایکشن: جماعت اسلامی کے 215 اسکول حکومت کے زیر انتظام

جموں و کشمیر حکومت نے جماعتِ اسلامی اور فلاحِ عام ٹرسٹ کے 215 اسکولوں کا انتظام سنبھال کر طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔
جموں کشمیر حکومت نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جماعتِ اسلامی اور اس کے معاون ادارے “فلاحِ عام ٹرسٹ” سے تعلق رکھنے والے 215 تعلیمی اداروں کا انتظام اپنے کنٹرول میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ریاستی محکمہ تعلیم کی جانب سے 22 اگست کو جاری کیے گئے حکم نامے میں سامنے آیا۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام محض طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو محفوظ بنانے اور خطے میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اب یہ تمام اسکول متعلقہ ضلع مجسٹریٹ اور ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں آئیں گے جو نئی انتظامی کمیٹیاں تشکیل دیں گے۔
یاد رہے کہ مرکزی وزارتِ داخلہ نے جماعتِ اسلامی، جموں و کشمیر کو پہلے فروری 2019 اور پھر فروری 2024 میں غیرقانونی تنظیم قرار دیا تھا۔ اسی فیصلے کے بعد حکومت نے اس سے وابستہ اداروں پر مسلسل نظر رکھی ہوئی تھی۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ان اسکولوں کی موجودہ مینیجنگ کمیٹیوں کی مدت پوری ہو چکی تھی اور ان کے خلاف منفی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں۔ انہی وجوہات کی بنیاد پر انتظامیہ نے یہ قدم اٹھاتے ہوئے پورا انتظام ضلع حکام کے سپرد کر دیا ہے۔حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلع انتظامیہ کو محکمہ تعلیم کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ بچوں کی تعلیم کسی بھی طرح متاثر نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ معیارِ تعلیم کو نئی قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سیکریٹری تعلیم، رام نیواس شرما نے اس فیصلے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام کسی اور مقصد کے لیے نہیں بلکہ صرف اور صرف طلبہ کے بہتر مستقبل اور بھلائی کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ جموں و کشمیر کے طلبہ کو کسی بھی سیاسی یا غیرقانونی اثر سے دور رکھ کر معیاری تعلیم فراہم کی جائے۔ حکومت اس سے پہلے بھی کئی اقدامات اپنے کنٹرول میں لے کر بہتری کے دعوے کر چکی ہے، مگر اکثر اوقات یہ دعوے ناکام ثابت ہوئے۔ نوٹ بندی ہو یا آرٹیکل 370 کی منسوخی، نتائج آج سب کے سامنے ہیں۔ حکومت کے ارادوں پر سوال نہیں، لیکن وقت ہی بتائے گا کہ یہ قدم واقعی سودمند ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔