ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملہ، صحافی و طبی عملہ جاں بحق

خان یونس میں ناصر اسپتال پر دو دھماکوں میں صحافی و طبی عملہ جاں بحق، عالمی رہنماؤں کی تحقیقات اور فوری جنگ بندی کی اپیل۔
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 20 افراد مارے گئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں جو مختلف بین الاقوامی میڈیا اداروں کے لیے کام کر رہے تھے۔غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ دھماکوں میں چار طبی کارکنان بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلا حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے ہوا اور اس کے کچھ دیر بعد دوسرا دھماکا بھی سنائی دیا۔ اس نوعیت کے دوہرے حملے کو فوجی اصطلاح میں “ڈبل ٹیپ” کہا جاتا ہے۔حملے کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہلے دھماکے کے بعد جب صحافی اور امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہنچے تو اسی دوران دوسرا زور دار دھماکا ہوا جس سے مزید ہلاکتیں ہوئیں۔ رائٹرز نے تصدیق کی کہ اس کا کیمرہ مین حسام المصری دھماکے کے وقت چھت سے لائیو فیڈ بھیج رہا تھا اور وہ جاں بحق ہوگیا۔ ایجنسی کے ایک اور فوٹوگرافر حاتم خالد زخمی ہوئے۔ اسی طرح اے پی کی فری لانس صحافی مریم دغہ، الجزیرہ کے محمد سلامہ اور مڈل ایسٹ آئی کے احمد ابو عزیز بھی مارے گئے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس سانحے میں طبی عملے کی ہلاکتیں اس بات کی علامت ہیں کہ جنگ میں ڈاکٹروں اور صحافیوں کے لیے حالات کس قدر خطرناک ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے رہنماؤں نے بھی اس حملے پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے “ایک افسوسناک حادثہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ دو دھماکوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کی حتمی وضاحت کب سامنے آئے گی۔یاد رہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں صحافیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔ عالمی ادارے ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ کے مطابق یہ تنازعہ دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ثابت ہورہا ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک مجموعی طور پر ساڑھے 62 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسپتالوں میں غذائی قلت کے باعث اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس کے حملے میں اسرائیل میں تقریباً بارہ سو افراد مارے گئے اور دو سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔