اسرائیل کی غزہ سے پسپائی، ٹرمپ نے فوری سیز فائر کا اعلان کیا

ٹرمپ کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں ابتدائی پسپائی منظور کی، حماس کی منظوری کے بعد فوری سیز فائر اور قیدیوں کی رہائی ہوگی۔
واشنگٹن ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائی محدود کرنے اور “ابتدائی پسپائی کی حد” پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ان کے مطابق یہ حد یا لائن حماس کے ساتھ بھی شیئر کر دی گئی ہے تاکہ جلد از جلد جنگ بندی پر اتفاق کیا جا سکے۔صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ایک بیان میں کہا کہ “جیسے ہی حماس اس منصوبے کو قبول کرے گا، غزہ میں فوری سیز فائر نافذ ہو جائے گا اور دونوں جانب کے قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوگا۔”انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمجھوتہ غزہ میں جاری تباہی کے خاتمے کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا، اور اس کے بعد وہ پسپائی کے دوسرے مرحلے کی شرائط طے کرنے پر کام کریں گے۔ٹرمپ نے اسرائیل کے اس فیصلے کو “امن کی سمت مثبت اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے باندھیوں کی رہائی اور مذاکرات کے لیے غزہ پر بمباری روک دی ہے۔ ان کے بقول، “میں اسرائیل کی جانب سے اس اقدام کی تعریف کرتا ہوں اور حماس سے کہتا ہوں کہ وہ بھی جلد فیصلہ کرے تاکہ مزید جانوں کا ضیاع نہ ہو۔”
امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد عالمی سفارتی حلقوں میں امید کی ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے کہ شاید غزہ میں طویل جنگ کے بعد کسی مستقل سیز فائر کی بنیاد پڑ سکے۔دوسری جانب، حماس نے جمعے کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی امن منصوبے کی کچھ شقوں سے اتفاق کرتی ہے، خاص طور پر ان نکات سے جن میں قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔ تاہم، تنظیم نے واضح کیا ہے کہ وہ چند بنیادی شرائط پر مزید بات چیت چاہتی ہے تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق اور سلامتی کے معاملات کو یقینی بنایا جا سکے۔ٹرمپ انتظامیہ کے قریبی ذرائع کے مطابق، یہ منصوبہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی، دوسرے میں اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا، اور تیسرے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور نئی انتظامیہ کی تشکیل شامل ہے۔صدر ٹرمپ نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ “ہم اب اس تباہی کے اختتام کے قریب ہیں، بشرطیکہ تمام فریق عقل مندی سے قدم اٹھائیں۔”