خبرنامہ

کیا یوکرین کے بعد روس کا اگلا ہدف جرمنی ہے؟

جرمنی نے اپنی فوجی حکمت عملی میں بڑا موڑ لے لیا، دفاعی اخراجات میں بیش بہا اضافہ اور نیٹو کو ممکنہ روسی حملے کے لیے تیار رہنے کی وارننگ دی گئی۔

برلن: جرمنی نے اپنی فوجی حکمت عملی میں بڑا فیصلہ لیا ہے! بوندس ویئر کو دفاعی اخراجات پر سخت قوانین سے استثنیٰ ملنے کے بعد فوجی سرمایہ کاری میں کافی اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ملک کے اعلیٰ جنرل کارسٹن بروئر نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو کو اگلے چار سالوں میں کسی ممکنہ روسی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جنرل بروئر کا کہنا ہے کہ روسی جارحیت صرف یوکرین تک محدود نہیں رہے گی، اور مغربی دنیا کو اس خطرے کا فوری طور پر سامنا کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق، جرمنی کو اپنی فوجی طاقت میں نمایاں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکا جا سکے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جرمنی میں عوامی رائے میں زبردست تبدیلی آئی ہے۔ کئی دہائیوں تک جرمنی کے شہری فوجی طاقت کے مخالف رہے ہیں، لیکن اب حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، 79 فیصد جرمن شہری پوتن کو یورپ کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، جب کہ 74 فیصد نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں بھی یہی رائے دی ہے۔
18 سالہ شارلٹ کریف کہتی ہیں کہ ان کے امن پسند خیالات اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’ہمیں اپنی اقدار، جمہوریت اور آزادی کے لیے لڑنا ہوگا۔‘ اسی طرح، لوڈوِگ سٹائن کا کہنا ہے کہ جرمنی کے پاس اب دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا۔
پارلیمنٹ کی حالیہ رپورٹ میں جرمن فوج کے سنگین مسائل کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بوندس ویئر کے پاس ہتھیاروں، سپاہیوں اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے۔ فوجی کمشنر ایوا ہوگل نے انکشاف کیا کہ صرف مرمت کے کام کے لیے 67 ارب یورو درکار ہیں۔
جرمنی نے پہلے ہی فوجیوں کی تعداد میں 20 ہزار اضافے کا ہدف حاصل نہیں کیا ہےاور فوج کی اوسط عمر 34 سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔ جنرل بروئر کا کہنا ہے کہ ملک کو فوری طور پر مزید ایک لاکھ فوجیوں کی ضرورت ہے تاکہ نیٹو کے مشرقی محاذ اور ملکی دفاع کو یقینی بنایا جا سکے۔
جرمنی نے 2022 میں جو موڑ لیا تھا، رواں برس اس میں مزید شدت آ گئی ہے۔ جنرل بروئر اس تبدیلی کو تیز کرنے کے لیے متحرک ہیں اور مسلسل عوامی مباحثوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ وہ سوال کرتے ہیں: ’کیا آپ جنگ کے لیے تیار ہیں؟‘ ان کا کہنا ہے کہ روس کے بڑھتے ہوئے خطرے اور امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کی پالیسی کے پیش نظر، جرمنی کے پاس دفاعی طاقت بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
جرمنی میں فوجی طاقت کے حوالے سے تاریخی احتیاط دم توڑ رہی ہے، اور ملک اب اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے جارحانہ اقدامات اٹھانے کو تیار دکھائی دے رہا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر