ایران نے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کو مسترد کر دیا

ایران نے امریکا و ای3 کے دعوے مسترد کیے، کہا پابندیوں کی بحالی غیرقانونی ہے۔ روس، چین بھی مخالف، تہران جواب دینے پر مُصر۔
تہران نے یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی (ای 3) اور امریکہ کے اس دعوے کو سختی سے رد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایران پر پرانی اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو چکی ہیں۔ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور دیگر رکن ممالک ایسے کسی دعوے کے پابند نہیں ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران اپنے عوام کے حقوق اور ملکی مفادات کا ہر صورت میں دفاع کرے گا اور اگر کسی نے ان حقوق کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو اس کا ’’مناسب اور فیصلہ کن‘‘ جواب دیا جائے گا۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ای 3 ممالک نے کہا تھا کہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے اور اس سے متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے تحت ختم کی گئی چھ اہم پابندیاں دوبارہ نافذ ہو گئی ہیں۔ ان ممالک کے مطابق یہ عمل 27 ستمبر 2025 سے مکمل تصور کیا جا چکا ہے اور ایران کو چاہیے کہ وہ ان فیصلوں کی پاسداری کرے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، اگر یہ پابندیاں دوبارہ لاگو ہو گئیں تو ایران کی پہلے ہی دباؤ کا شکار معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ان اقدامات میں ایرانی اثاثوں کو منجمد کرنا، حکام پر سفری پابندیاں، یورپی ممالک کی طرف سے تجارتی اور مالیاتی پابندیوں کی واپسی اور امریکی اقتصادی دباؤ میں اضافہ شامل ہے۔ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے واضح کیا ہے کہ روس اور چین جو سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔انہوں نے کھل کر اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ملک پر یہ لازم نہیں کہ وہ ایسی پابندیوں کو مانے۔ای 3 دراصل یورپی یونین کے تین بڑے ممالک یعنی برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر مشتمل ہے جو اکثر مشترکہ طور پر خارجہ پالیسی اور سلامتی کے اہم معاملات میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ایران کا جوہری پروگرام بھی انہی بڑے مسائل میں سے ایک ہے جس پر یہ ممالک طویل عرصے سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ایرانی قیادت کا موقف ہے کہ یکطرفہ دباؤ اور پابندیاں نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ یہ خطے میں استحکام کے بجائے مزید تناؤ پیدا کریں گی۔ تہران نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ برابری اور احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے، مگر کسی بھی صورت میں زبردستی مسلط کیے جانے والے فیصلوں کو قبول نہیں کرے گا