ایران-اسرائیل تنازع:روس نے امریکی مداخلت کو خطرناک قرار دے دیا

روسی ترجمان نے ایران-اسرائیل جنگ میں امریکی مداخلت کو خطرناک قرار دیا، روس ایران کا اتحادی ہے جب کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے، جس سے عالمی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں امریکہ نے براہ راست مداخلت کی، تو یہ “ایک اور خطرناک شدت” کو جنم دے سکتی ہے۔روس اور امریکہ اس تنازع میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں کھڑے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران سے “بغیر کسی شرط کے ہتھیاری” کا مطالبہ کیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ وہ ایران پر ممکنہ حملے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس، روس ایران کو اپنا قریبی اتحادی تصور کرتا ہے۔
اس سال روسی صدر پوتن اور ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے درمیان ایک اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جس میں دونوں ممالک نے دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ایران نے روس کو اپنے شاہد ڈرونز بھی فراہم کیے ہیں، جنہوں نے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی تناظر میں روسی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں کو “بلا جواز” قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی ہے۔
بدھ کے روز روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے امریکہ کو تنبیہ کی کہ وہ اسرائیل کو فوجی امداد نہ دے، کیوں کہ اس سے صورتحال “انتہائی غیر مستحکم” ہو سکتی ہے۔ایران اور اسرائیل کی اس کشیدگی نے روس اور امریکہ کے تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے۔ اگرچہ ڈونالڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کی امید کی جا رہی تھی، لیکن حالیہ حالات نے صورتحال کو ایک بار پھر تناؤ کی طرف موڑ دیا ہے۔