خبرنامہ

ایران: شہید رجائی بندرگاہ پر دھماکہ، زخمیوں کی تعداد 700 تک جا پہنچی

ایران کے جنوبی ساحلی علاقے میں واقع شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد اب تک سات سو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جب کہ کم از کم چار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔یہ بندرگاہ، جو آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے، ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہوں میں شمار کی جاتی ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب بندرگاہ پر موجود کنٹینرز میں آگ بھڑک اٹھی، جو آتش گیر مواد تک پھیل گئی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ آگ ممکنہ طور پر کنٹینرز میں موجود سالڈ فیول یا کیمیائی مواد کی وجہ سے لگی، جو نامناسب طریقے سے ذخیرہ کیا گیا تھا۔ ایک بین الاقوامی میریٹائم انٹیلیجنس فرم نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ کنٹینرز میں وہ مواد موجود تھا جو ایرانی میزائل پروگرام میں استعمال ہوتا ہے۔ تاہم، ان معلومات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال نہیں ہو سکی ہے۔خطے میں سرگرم بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ذرائع کے مطابق، دھماکے کے وقت قریباً درجن بھر کمرشل جہاز بندرگاہ کے قریب موجود تھے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا میں مختلف قیاس آرائیاں سامنے آئی ہیں، جن میں کچھ حلقوں نے اسرائیل کی ممکنہ مداخلت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی ذرائع نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ایران کی آئل پروڈکشن کمپنی نے واضح کیا ہے کہ اس دھماکے کا ملک کے تیل کے ذخائر، ریفائنریوں یا پائپ لائنز سے کوئی تعلق نہیں۔یہ بھی یاد رہے کہ اسی بندرگاہ پر 2020 میں ایک سائبر حملہ بھی ہوا تھا، جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی گونج 50 کلومیٹر دور تک محسوس کی گئی۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر