انڈونیشیا کے اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس

انڈونیشیا کے اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، جکارتہ کمپوزٹ انڈیکس 5 فیصد گر گیا، جس سے سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد اور کرنسی کی گرتی قدر کو بحران کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
انڈونیشیا کے اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی، جس نے سرمایہ کاروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ پیر کے روز جکارتہ کمپوزٹ انڈیکس اچانک 5 فیصد تک گر گیا، جس کے بعد مارکیٹ میں افراتفری پھیل گئی۔ سب سے زیادہ نقصان ہیلتھ کیئر سیکٹر کو پہنچا، جہاں متعدد کمپنیوں کے شیئرز تیزی سے نیچے آ گئے۔
ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال اور صدر پرابوو کی معاشی پالیسیوں پر عدم اعتماد کو اس گراوٹ کی بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق انڈونیشیا کی مالیاتی پالیسیوں میں غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر رہی ہے۔ اس سے قبل بھی، گزشتہ ہفتے منگل کے روز، اسٹاک مارکیٹ میں 7.1 فیصد تک کی زبردست گراوٹ دیکھی گئی تھی، جس کے باعث ایک دہائی میں پہلی بار لین دین کو عارضی طور پر روکنا پڑا تھا۔
اس گراوٹ کی ایک بڑی وجہ انڈونیشیائی کرنسی کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گرتی ہوئی قدر بھی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ وزیر خزانہ مولیانی کابینہ سے استعفیٰ دے سکتے ہیں، جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مزید بے یقینی دیکھی جا رہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فوری طور پر واضح مالیاتی پالیسیوں کا اعلان نہیں کرتی تو اسٹاک مارکیٹ میں مزید گراوٹ آ سکتی ہے، جو ملک کی معیشت کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔