بہار میں ’وزیراعلیٰ خواتین روزگاراسکیم‘ کا آغاز، اپوزیشن کی سخت تنقید

مودی نے بہار میں خواتین روزگار اسکیم شروع کی، اپوزیشن نے انتخابی وعدہ اور عوام کو دھوکہ قرار دے کر شدید تنقید کی۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بہار میں ’وزیراعلیٰ خواتین روزگار اسکیم‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ یہ اسکیم بہار کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کی گئی ہے اور اس سے ریاست کی خواتین کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔وزیراعظم مودی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں لکھا کہ “ڈبل انجن حکومت بہار کی خواتین کے روشن مستقبل کے لیے پوری نیک نیتی سے کام کر رہی ہے۔ آج وزیراعلیٰ خواتین روزگار اسکیم کا افتتاح میرے لیے باعثِ فخر ہے۔” انھوں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عوام کو خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک تقریباً 75 لاکھ خواتین اس اسکیم سے جڑ چکی ہیں۔ اس موقع پر ایک ساتھ لاکھوں خواتین کے بینک کھاتوں میں 10 ہزار روپے منتقل کیے گئے ہیں۔مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے بھی اس موقع پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین، پسماندہ طبقات اور محروم طبقات بی جے پی اور این ڈی اے کے ساتھ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ آنے والے انتخابات میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے کامیابی حاصل کرے گا۔
اپوزیشن کا ردعمل
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے اسے “انتخابی وعدہ” قرار دیا ہے جب کہ آر جے ڈی کے رہنما اور سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے کہا کہ “انتخابات کے بعد یہ دس ہزار روپے عوام سے واپس وصول کیے جائیں گے۔” ان کا مؤقف تھا کہ یہ رقم دراصل ریاستی حکومت کے خزانے سے دی جا رہی ہے اور عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “دباؤ میں آکر حکومت نے ہماری ’مائی بہن مان یوجنا‘ کی نقل کی ہے، لیکن عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ قرض نما رقم انتخابات کے بعد واپس لی جائے گی۔”
ادھر پٹنہ میں ایک خواتین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے کہا کہ “خواتین کے احترام کا مطلب یہ نہیں کہ انتخاب سے چند روز پہلے 10 ہزار روپے بانٹ دیے جائیں۔ یہ دراصل ہمیں خریدنے کی کوشش ہے۔ اصل عزت تب ملے گی جب خواتین کو باقاعدہ ماہانہ معاوضہ ملے، جب وہ خود مختار ہوں اور جب بیٹیاں محفوظ اور پُراعتماد زندگی گزار سکیں۔”مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اسکیم نے بہار کی سیاست میں نئی گرمی پیدا کر دی ہے۔ ایک طرف حکومت اسے خواتین کی طاقت بڑھانے کا اہم قدم قرار دے رہی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن اسے انتخابی رشوت کہہ کر عوام کو متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آنے والے وقت میں یہ معاملہ ریاست کی انتخابی فضا پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔