صحت و سکون

ہیومن میٹا نیومو وائرس: ایک مہلک تنفسی وائرس

ڈاکٹر فیض ارشد

حالیہ دنوں میں ہیومن میٹا نیومو وائرس (Human Metapneumovirus یا HMPV) ایک خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والا وائرس بن کر سامنے آیا ہے۔ چین میں اس وائرس کے کیسز میں تیزی دیکھنے کو ملی ہے، جبکہ ہندوستان میں یہ وائرس کئی سالوں سے سرگرم ہے اور متعدد مریضوں کو متاثر کر رہا ہے۔

ہیومن میٹا نیومو وائرس کیا ہے؟
ہیومن میٹا نیومو وائرس پہلی بار 2001 میں دریافت ہوا تھا اور اس کا تعلق پیرا مائیکسو وائرس خاندان سے ہے۔ یہ وائرس انسانی سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے اور زیادہ تر بچوں، بوڑھوں، اور ایسے افراد کو نشانہ بناتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

علامات:
یہ وائرس ابتدائی طور پر عام سردی جیسی علامات پیدا کرتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ شدید مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کی عام علامات درج ذیل ہیں:

کھانسی

بخار

ناک بند یا بہنا

گلے میں خراش

سانس لینے میں دشواری

شدید کیسز میں یہ وائرس نمونیہ اور برونکائیولائٹس کا سبب بنتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کو اسپتال اور آئی سی یو (ICU) میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

وائرس کا پھیلاؤ:
یہ وائرس متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے نکلنے والے ذرات کے ذریعے پھیلتا ہے۔ آلودہ سطحوں کو چھونے کے بعد چہرے یا ناک کو ہاتھ لگانے سے بھی یہ وائرس انسانی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ اس کا تیزی سے پھیلنا ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی نقل و حرکت کی وجہ سے بڑھا ہے۔

چین اور ہندوستان میں موجودہ صورت حال:
حالیہ دنوں میں چین میں HMPV کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کا اثر اب زیادہ مہلک ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، ہندوستان میں یہ وائرس پہلے ہی کئی سالوں سے پایا جا رہا ہے اور اس نے مختلف ریاستوں میں کئی افراد کو متاثر کیا ہے۔

علاج اور احتیاطی تدابیر:
ہیومن میٹا نیومو وائرس کا کوئی مخصوص علاج یا ویکسین دستیاب نہیں ہے۔ علاج صرف علامات کو کم کرنے اور مریض کی حالت کو سنبھالنے پر مشتمل ہوتا ہے، جیسے:

بخار اور درد کے لیے دوا

آکسیجن تھراپی

مناسب آرام اور ہائیڈریشن

احتیاطی تدابیر ہی اس وائرس سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

  1. ہاتھوں کو بار بار دھونا اور صاف رکھنا۔
  2. کھانسی یا چھینک کے دوران ٹشو یا کہنی کا استعمال۔
  3. متاثرہ افراد سے فاصلہ رکھنا۔
  4. آلودہ سطحوں کو چھونے سے گریز۔

ماہرین کی رائے:
ماہرین کے مطابق، یہ وائرس بچوں، بوڑھوں، اور ایسے افراد کے لیے زیادہ مہلک ہے جن کا مدافعتی نظام پہلے سے کمزور ہے۔ عوامی شعور اور حفاظتی تدابیر پر عمل اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اختتامیہ:
ہیومن میٹا نیومو وائرس ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جس کے علاج کے لیے ابھی تک کوئی مخصوص دوا یا ویکسین موجود نہیں ہے۔ اس مہلک وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اور بروقت طبی دیکھ بھال ہی بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور حکومت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

صحت و سکون

سردیوں میں الرجیز سے کیسے بچیں؟

ڈاکٹر محمد سلمان موسم موسم سرما الرجی والے لوگوں کے لیے سال کا بدترین وقت ہوتا ہے۔ سردی کے موسم
صحت و سکون

السی مچھلی کا بہترین نعم البدل

ڈاکٹر فیض ارشد السی ایک سستی اور آسانی سے دستیاب غذائی نعمت ہے، جبکہ مچھلی زیادہ مہنگی ہوتی ہے۔ ان