ہماچل پھر قدرتی آفت کی زد میں

ہماچل پردیش میں شدید بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سڑک و ریل خدمات متاثر، درجنوں علاقے بجلی و پانی سے محروم، تین افراد جاں بحق۔
ہماچل پردیش میں شدید بارش کے بعد محکمہ موسمیات نے لینڈ سلائیڈنگ (بھوسکھل) کا انتباہ جاری کیا ہے۔ ریاست کے 22 حساس مقامات میں سے 18 جگہوں پر زمینی کھسکنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مسلسل بارش کی وجہ سے تقریباً 130 علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، جب کہ پانی کی فراہمی بھی ریاست بھر میں متاثر ہوئی ہے۔تیز بارش، فلیش فلڈ اور ملبہ گرنے کی وجہ سے 259 سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ بجلی کی بندش نے پانی کی فراہمی پر بھی برا اثر ڈالا ہے۔ریاست کے وزیر اعلیٰ، مکرم سکھویندر سنگھ سکھّو نے محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کیے گئے ریڈ الرٹ کے بعد منڈی، کانگڑا، سولن اور سرمور اضلاع میں 30 جون کو اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ریاستی وزیر جگت سنگھ نیگی نے بتایا کہ مون سون سے متعلق پہلے ہی جائزہ اجلاس ہوا تھا اور پیر کو اسی تسلسل میں دوبارہ مختلف محکموں کے افسران سے موجودہ صورت حال پر مشاورت کی گئی اور مزید اقدامات کے لیے ہدایات جاری کی گئیں۔شدید بارش نے نہ صرف سڑکوں کو بلکہ ریلوے نظام کو بھی متاثر کیا ہے۔ شملہ-کالکا ریلوے لائن پر درخت اور ملبہ گرنے کے باعث ٹرینوں کی آمد و رفت کئی گھنٹے رکی رہی۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریاست میں تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جب کہ مون سون سیزن کے دوران اب تک 20 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ضلع بلاسپور اور اونا میں دو افراد پانی میں ڈوب کر جان سے گئے جبکہ ایک شخص کی موت شملہ میں بلندی سے گرنے کی وجہ سے ہوئی۔
شملہ-کالکا نیشنل ہائی وے (ایس ایچ-5) پر کوٹی کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کے بعد ملبہ سڑک پر آ گیا، جس سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔شملہ کے بھٹہ کوفر علاقے میں ایک پانچ منزلہ عمارت گر گئی، جس کا الزام مبینہ طور پر فور لین سڑک کی تعمیر پر عائد کیا جا رہا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر (ایس ڈی ایم) نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور بتایا کہ عمارت میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیوں کہ اسے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔ مزید پانچ عمارتوں کو بھی خالی کروا کر رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ گرنے کی اصل وجہ کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔