اولڈ منالی میں موسلادھار بارش، پل تباہ، مکانات و دکانیں متاثر

منالی میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچائی، پل ٹوٹ گئے، مکانات و دکانیں بہہ گئیں، کلب ہاؤس و ہوٹل خطرے میں، پانی کی شدید قلت۔
ہماچل پردیش کے سیاحتی مقام منالی میں برسات نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ دریاؤں اور نالوں کے اچانک طغیانی پر آنے سے رہائشی مکانات اور دکانیں ملبے میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ مختلف علاقوں سے دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آرہی ہیں جن میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ کس طرح پانی کے تیز ریلے نے پلک جھپکتے میں سب کچھ بہا دیا۔ خاص طور پر اولڈ منالی میں تباہی کا منظر دل کو دہلا دینے والا ہے، جہاں مقامی لوگوں کے مطابق صبح کے وقت پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق تھا لیکن تھوڑی ہی دیر میں اچانک ایسی تیزی آئی کہ دو کلومیٹر طویل سڑک اور اس سے جڑی دکانیں بہہ گئیں۔ کئی رہائشی اپنی قیمتی چیزیں تو کجا، ہاتھ میں موجود معمولی سامان بھی نہ بچا سکے۔
ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ ان کے پاس درجن بھر سے زیادہ بائیکس کھڑی تھیں مگر پانی کی رفتار اس قدر تھی کہ کسی کو کچھ نکالنے کا موقع ہی نہ ملا۔ امدادی کارروائیاں اگرچہ کاغذی طور پر شروع ہوئی ہیں لیکن متاثرین کا کہنا ہے کہ عملی طور پر انھیں ابھی تک کوئی خاص سہولت نہیں ملی۔ اولڈ منالی کی پنچایت ہاؤس کی دو منزلہ عمارت بھی زمین بوس ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ پچاس سے زائد ریسٹورنٹس اور چھوٹے بڑے کاروباری مراکز سنسان پڑے ہیں کیونکہ وہاں کام کرنے والے لوگ علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ کُلہو ضلع کی انتظامیہ کے مطابق کئی جگہوں پر پانی کی پائپ لائنیں ٹوٹ گئی ہیں جس کے باعث پینے کے پانی کی شدید کمی پیدا ہوگئی ہے۔
اولڈ منالی کا قدیم ترین کلب ہاؤس بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، اس کی پارکنگ مکمل طور پر بہہ گئی اور وہاں تک جانے والا راستہ ختم ہوگیا ہے۔ کلب ہاؤس کے قریب واقع کئی ہوٹل اب خطرناک زون میں آچکے ہیں اور مقامی فضا پر خوف اور سنّاٹا چھایا ہوا ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں عام دنوں میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا ہجوم رہتا تھا، لیکن اب صرف ویرانی باقی ہے۔ انتظامیہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج اولڈ منالی کو دوبارہ نیو منالی سے جوڑنا ہے، کیونکہ دونوں حصوں کو ملانے والا لوہے کا پل بھی منہدم ہوچکا ہے۔ فی الحال پیدل چلنے والوں کے لیے ایک عارضی راستہ کھولا گیا ہے لیکن متعدد سڑکیں بہہ جانے کے باعث آمد و رفت کی بڑی رکاوٹ سامنے آگئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری بحالی نہ کی گئی تو مقامی معیشت اور سیاحت پر دیرپا منفی اثرات مرتب ہوں گے۔