تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی

ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز

جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ہے، ملک میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کا مقصد نہ صرف مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا ہے بلکہ ان کے حوصلے پست کرکے انہیں سماجی اور سیاسی طور پر بے اثر بنانا بھی ہے۔ بی جے پی کی حکومت نے اپنی پالیسیوں اور بیانیے کے ذریعے ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جس میں اقلیتوں کے خلاف نفرت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

مسلم شخصیات پر حالیہ جان لیوا حملوں کی ایک سنگین مثال سیف علی خان پر چاقو سے حملہ ہے۔ اس حملے میں استعمال ہونے والا چاقو محض ایک ہتھیار نہیں، بلکہ اس نفرت کا مظہر ہے جسے موجودہ سیاسی نظام نے پروان چڑھایا ہے۔ سیف علی خان خوش قسمتی سے اس حملے میں بچ گئے، لیکن یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلمانوں کو سماجی اور جسمانی طور پر نشانہ بنانے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔

بی جے پی حکومت کی حکمت عملی کا ایک اہم پہلو خوف کی سیاست ہے۔ حکومت اور اس کے حامی یہ سمجھتے ہیں کہ اقلیتوں کو دبانے اور ان کے دلوں میں خوف پیدا کرنے سے وہ اپنی سیاسی برتری کو قائم رکھ سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا، اور تشدد کے واقعات کو نظر انداز کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت نفرت کے اس ماحول کو بڑھاوا دے رہی ہے۔

سیف علی خان پر ہونے والے حملے کی تفصیلات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ یہ محض ایک انفرادی عمل نہیں تھا۔ حملے میں استعمال ہونے والا چاقو “نفرت کے زہر میں ڈوبا ہوا” تھا، جو کہ ایک علامت ہے ان خطرناک جذبات کی، جو اقلیتوں کے خلاف معاشرے میں پروان چڑھ رہے ہیں۔ یہ واقعات اس بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ اگر ملک کی حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو تو ان کے لیے انصاف کی امید کرنا بھی بے معنی ہو جاتا ہے۔

یہ حالات مسلمانوں کے لیے نہایت کٹھن ہیں، لیکن ان کا مقابلہ صرف شعور، اتحاد اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔ مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھنی ہوگی اور نفرت کے اس ماحول کا سامنا کرنے کے لیے سماجی اور تعلیمی میدان میں خود کو مضبوط کرنا ہوگا۔

بی جے پی کی حکومت نے خوف اور نفرت کی سیاست کو اپنا ہتھیار بنایا ہے تاکہ اقلیتوں کو سماج میں حاشیے پر دھکیل دیا جائے۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہندوستان کا آئین تمام شہریوں کو برابری کا حق دیتا ہے۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے بجائے ملک کے تمام شہریوں کی سلامتی اور مساوات کو یقینی بنائے۔ بصورت دیگر، یہ نفرت اور تقسیم کا بیج ہندوستان کے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

٨ویں پے کمیشن کے قیام کا اعلان

منصور الحق”سعدی” علی گڑھ حکومتِ ہند کی کابینہ نے ٨ویں پے کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس