حماس کادوٹوک پیغام۔نہ دھوکے میں آئینگے،نہ مزاحمت سے پیچھے ہٹیں گے

حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی شرائط کو فریب قرار دے کر مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ کسی صورت مزاحمت ترک نہیں کرے گی، چاہے کتنی بھی آزمائشیں آئیں۔
غزہ، 22 مئی (ایجنسیز): اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے واضح کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کی فریب پر مبنی چالوں سے مرعوب ہونے والی نہیں اور نہ ہی کسی دباؤ یا دھوکہ دہی کے تحت اپنی مزاحمتی پالیسی ترک کرے گی، چاہے اس راہ میں کتنی ہی آزمائشیں کیوں نہ آئیں۔حماس کے ترجمان جہاد طہ نے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حالیہ بیان بازی کو پرانی اور آزمودہ فریب کاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی باتیں امن کے نام پر وقت خریدنے کی ایک اور کوشش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے دباؤ سے بچنے کے لیے محض “دکھاوے کے معاہدوں” کی بات کر رہا ہے، جبکہ اصل مقصد اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھنا ہے۔
جہاد طہ نے واضح طور پر کہا کہ نیتن یاہو کی جانب سے عائد کردہ شرائط، جیسے حماس کی قیادت کی غزہ سے جلاوطنی، مکمل ہتھیار ڈالنا اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، سراسر ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور نہ ہی اپنے ہتھیار چھوڑے گی، کیونکہ یہ ہتھیار اس جدوجہد کی علامت ہیں جو فلسطینی قوم کی عزت، آزادی اور بقاء سے جڑی ہوئی ہے۔
انھوں نے ان یورپی ممالک کی ستائش کی جنھوں نے اسرائیلی مظالم کی کھلے الفاظ میں مذمت کی، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر کسی نے غزہ میں مزاحمتی قیادت کو بے دخل کرنے کی کوشش کی تو وہ سخت ردعمل کا سامنا کرے گا۔حماس نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کی جدوجہد صرف اسرائیلی قبضے کے خلاف نہیں بلکہ فلسطینی قوم کی سلامتی، حقوق اور آزادی کے لیے ہے، جو ہر قیمت پر جاری رہے گی۔