حماس نے ایران کے جوابی حملے کوقابل تعریف اور مؤثرردعمل قرار دے دیا

حماس کے رہنما عزت الرشیق نے ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے کو مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جارحیت کے خلاف مضبوط پیغام ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حالیہ حملے کو “ایک مؤثر اور جرأت مندانہ ردعمل” قرار دیا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما عزت الرشیق نے کہا کہ تہران کا یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ جارحیت کو خاموشی سے برداشت نہیں کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی جدید دفاعی ٹیکنالوجی، جن میں آئرن ڈوم اور ڈیوڈز سلنگ جیسے میزائل شکن نظام شامل ہیں، ایران کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “صہیونی ریاست کا خودساختہ تحفظ خاک میں مل چکا ہے، اور وہ اسی آگ کی لپیٹ میں آئے گا جسے اس نے برسوں سے دیگر اقوام کے لیے بھڑکایا ہوا ہے۔”
عزت الرشیق نے زور دیا کہ ایران کا حملہ یہ پیغام دیتا ہے کہ اب کسی بھی جارحیت کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ خطے میں استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے، جو اپنے جارحانہ عزائم سے پورے مشرقِ وسطیٰ کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔اس سے قبل، حماس نے اسرائیل کے ایران پر حملے کو “بے رحمانہ جارحیت” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف مشترکہ مؤقف اختیار کرے۔ تنظیم کے مطابق، نیتن یاہو کی حکومت نہ صرف فلسطین بلکہ پورے خطے کو کھلی جنگ کی طرف لے جا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور ان سے واضح ہو گیا ہے کہ اسرائیل مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے۔ حماس نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی سائنسدانوں اور کمانڈروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔