غزہ جنگ بندی: حماس نے 4 اسرائیلی فوجی، اسرائیل نے 70 فلسطینی قیدی رہا کیے

غزہ پٹی۔
غزہ پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے معاہدے کے تحت ایک اہم پیش رفت دیکھنے کو ملی، جب حماس کے مجاہدین نے چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے حوالے کر دیا۔ یہ واقعہ ہفتہ، 25 جنوری 2025 کو پیش آیا۔ ان اسرائیلی خواتین فوجیوں کو پہلے عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔
اسرائیل نے اس کے جواب میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے اور پہلے مرحلے میں 200 فلسطینی قیدیوں میں سے 70 کو آزاد کر دیا ہے۔ ان قیدیوں میں کئی وہ افراد شامل ہیں جنہیں مختلف وجوہات کی بنیاد پر اسرائیلی جیلوں میں رکھا گیا تھا۔
یہ اقدامات اس معاہدے کا حصہ ہیں جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم، خطے کی نازک صورتحال اور دونوں طرف کے سخت موقف کے باعث اس معاہدے پر عمل درآمد کو چیلنجز کا سامنا ہے۔
غزہ میں لوگوں کی جانب سے حماس کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ جنگ زدہ علاقے میں کشیدگی کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم، اسرائیلی عوام اور میڈیا میں اس معاہدے پر مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ نے اسے ایک مثبت پیش رفت کہا، جبکہ کچھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ قدم اسرائیل کی سلامتی پر اثر ڈال سکتا ہے۔
بین الاقوامی برادری نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل کریں اور اس خطے میں امن کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ ریڈ کراس اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، تاکہ قیدیوں کی رہائی اور معاہدے کے دیگر نکات کو شفاف اور مؤثر طریقے سے پورا کیا جا سکے۔
یہ معاہدہ غزہ پٹی میں جاری انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے، جہاں حالیہ جنگ میں دونوں طرف سے بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ عالمی طاقتوں کی جانب سے اس معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔