سسر بنا درندہ،بہو سے زیادتی کے بعد بےرحمی سے قتل

فرید آباد میں سسر نے بہو تنو کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا، شوہر، ساس اور خاندان نے مل کر لاش کو گھر کے سامنے دفن کیا – پولیس نے 2 ماہ بعد راز فاش کیا۔
ہریانہ کے شہر فرید آباد میں 21 اپریل کو ایک دل دہلا دینے والے قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں اب پولیس کی تفتیش کے دوران ایسے چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں کہ سن کر ہر کوئی حیران رہ جائے۔ الزام ہے کہ ایک شخص نے اپنی بہو تنو کے ساتھ پہلے مبینہ طور پر زیادتی کی اور پھر اسے قتل کر کے گھر کے سامنے دفن کر دیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس واقعے میں مقتولہ کی ساس بھی شریک تھی، جسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، جب کہ شوہر واردات کے بعد سے فرار ہے۔پولیس کے مطابق، مقتولہ کے سسر بھوپ سنگھ کو دوبارہ تین دن کی پولیس حراست میں لیا گیا، جہاں اس نے بتایا کہ اس قتل کی منصوبہ بندی 15 اپریل کو ہی کر لی گئی تھی۔ اس منصوبے میں شوہر ارون اور ساس بھی شامل تھے۔ ساس کو اس دوران بہانے سے اپنے رشتے دار کی شادی میں شامل ہونے کے لیے ایٹا (اتر پردیش) بھیج دیا گیا تاکہ اس پر شک نہ ہو۔
قتل کی رات، یعنی 21 اپریل کو شوہر ارون نے مبینہ طور پر تنو اور اپنی بہن کے کھانے میں نیند کی گولیاں ملا دیں۔ دونوں کھانے کے بعد اپنے اپنے کمروں میں سو گئیں۔ پھر سسر اکیلا ہی تنو کے کمرے میں داخل ہوا۔ وہ جب گلا گھونٹنے والا تھا تو اس سے پہلے اس نے بہو کے ساتھ زیادتی کی، پھر اسے مار دیا۔ بعد میں ارون کو بلایا اور دونوں نے مل کر لاش کو ایک گڑھے میں دفن کر دیا جو پہلے سے گھر کے سامنے کھودا گیا تھا۔پڑوسیوں کو بتایا گیا کہ یہ گڑھا سیور لائن کے لیے کھودا جا رہا ہے تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔ بعد میں پولیس اور نایب تحصیلدار کی نگرانی میں وہی گڑھا کھولا گیا تو اس میں سے تنو کی لاش برآمد ہوئی۔ اس جرم میں چار افراد—سسر، ساس، شوہر اور دیورانی—کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ تنو کے سسرال والوں نے دو ماہ تک پولیس کو گمراہ کیے رکھا اور اس کی گمشدگی کی جھوٹی رپورٹ درج کروائی۔ تنو کا تعلق اترپردیش کے ضلع فیروز آباد کے شکوہ آباد علاقے سے تھا۔ اس کی شادی دو سال قبل ارون سنگھ سے ہوئی تھی، جو فرید آباد کے روشن نگر میں رہتا ہے۔ یہ قیامت خیز انجام نہ صرف تنو کے خاندان بلکہ پورے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہے۔