خبرنامہ

طالبان وزیرِ خارجہ کی دہلی پریس کانفرنس میں خواتین کی عدم شرکت

افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں۔ نئی دہلی میں ان کی ملاقاتیں بھارتی وزیرِ خارجہ ایس۔ جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال سے ہوئیں، جن میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، تجارت، انسانی امداد اور افغانستان کی تعمیرِ نو کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔تاہم جمعہ کو دہلی میں منعقد ہونے والی امیر خان متقی کی پریس کانفرنس ایک نئے تنازع کا باعث بن گئی، کیونکہ اس میں کسی بھی خاتون صحافی کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ افغان وزارتِ خارجہ کے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ کے سربراہ حافظ ضیا سلام نے اس کانفرنس کی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری کیں، جس کے بعد کئی بھارتی اور بین الاقوامی صحافیوں نے اس فیصلے کو “غیر جمہوری” اور “غیر اخلاقی” قرار دیا۔
متعدد خاتون صحافیوں نے کہا کہ کسی پریس کانفرنس میں صنفی بنیاد پر پابندی لگانا جمہوری اقدار اور صحافتی آزادی کے منافی ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا کہ اگر طالبان بھارت جیسے ملک میں بھی خواتین کو نظرانداز کر سکتے ہیں تو افغانستان میں ان کے رویے کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔بھارتی صحافی سُمیتا شرما نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ طالبان وزیرِ خارجہ کی پریس کانفرنس میں کسی خاتون صحافی کو مدعو نہیں کیا گیا اور نہ ہی افغانستان کی خواتین و بچیوں کی حالتِ زار پر کوئی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ “ایک ایسے ملک میں جہاں خواتین کی کامیابی پر فخر کیا جاتا ہے، وہاں طالبان کے لیے سرخ قالین بچھانا عالمی سیاست کی ستم ظریفی ہے۔”این ڈی ٹی وی کے سینیئر ایڈیٹر آدتیہ راج کول نے بتایا کہ انہوں نے افغان سفارتخانے کے سیکیورٹی عملے سے خواتین کو داخلے کی اجازت نہ دینے پر بات کی، مگر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ان کے مطابق “یہ پریس کانفرنس بھارتی سرزمین پر ہوئی، لیکن طالبان کے اصول نافذ کیے گئے۔”
کئی دیگر صحافیوں اور دانشوروں نے مطالبہ کیا کہ میڈیا ادارے ایسے پروگراموں کا بائیکاٹ کریں جہاں خواتین کو شرکت سے روکا جائے۔ مالِنی پارتھسارتھی نے کہا کہ “جب تک خواتین صحافیوں کے ساتھ مساوی سلوک نہ ہو، میڈیا کو طالبان نمائندوں کی سرگرمیوں کی رپورٹنگ نہیں کرنی چاہیے۔”کالم نگار سواتی چترویدی نے کہا کہ طالبان کو بھارت میں اپنے امتیازی قوانین نافذ کرنے دینا جمہوری اصولوں کی توہین ہے، جبکہ مؤرخ رُچیکا شرما نے سوال اٹھایا کہ “بھارت میں طالبان کو خواتین پر پابندی لگانے کی ہمت کیسے ہوئی؟”اس واقعے نے ایک بار پھر عالمی سطح پر یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ طالبان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم رکھتے ہوئے خواتین کے حقوق اور آزادیٔ صحافت کے عالمی اصولوں کا تحفظ کیسے ممکن بنایا جائے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر